کتاب: روشنی - صفحہ 109
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے شدید مخالفین میں ہوتا ہے۔ وہ اپنی تصنیفات میں امام ابن تیمیہ کے عقائد پر صراحتاً اور ابن عبدالوہاب پر ضمناً اور اشارتًاکیچڑ اُچھالنے سے نہیں چوکتے۔ موصوف کافی تعلیم یافتہ وسیع المطالعہ اور صاحب طرز ادیب و کاتب ہونے کے باوجود اسلام کی توحیدی تعلیمات سے متعلق جو مغالطے دیتے ہیں اور ان تعلیمات کی جو غلط تاویلیں کرتے ہیں وہ حد درجہ حیرت ناک اور تعجب خیز ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر بوطی نے اپنی کتاب ’’ السلفیہ مرحلہ زمنیۃ مبارکہ لا مذہب اسلامی‘‘ میں اسلام کے توحیدی عقائد کے بیان اور پھر ان پر تنقید کرتے ہوئے جن علمی خیانتوں کا ارتکاب کیاہے ان کی نقاب کشائی کے لیے دفتر درکار ہے، یہاں میں حدیث ((لا تشد الرحال)) سے قبر مبارک کی زیارت کی نیت سے سفر کی مشروعیت پر ان کے غلط استدلال کا جائزہ لینے پر اکتفا کروں گا۔
۲۔ حاجی امداد اللہ کا مختصر تعارف اور اہل توحید خاص طور پر شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب اور ان کے پیرؤوں (وہابیوں) سے ان کی عداوت و دشمنی کا ذکر گزشتہ صفحات میں آچکا ہے۔ موصوف دینی اور شرعی علم سے تقریباً تہی دامن تھے، البتہ تصوف اور اس کے غیر اسلامی عقائد و افکار سے غیر معمولی واقفیت رکھتے تھے اور عملی طور پر ان عقائد و افکار کا نمونہ بھی تھے۔ مذکورہ حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کی نیت سے سفر مدینہ کے وجوب پر ان کا استدلال عمومی طور پر ڈاکٹر بوطی کے استدلال سے مشابہ ہے ، لہٰذا دونوں کے استدلالات کا ایک ساتھ جائزہ لوں گا، البتہ انہوں نے قبر مبارک اور اس کی وجہ سے مسجد نبوی کی فضیلت بیان کرتے ہوئے اس کے قبلہ نہ ہونے کی جو توجیہ فرمائی ہے بطورِ خاص اس کا ذکر کروں گا۔
ڈاکٹر محمد سعید رمضان بوطی اپنی مذکورہ کتاب میں رقم طراز ہیں:
’’ہم پر اور اہل سنت و جماعت سے تعلق رکھنے والے بہت سارے مسلمانوں پر