کتاب: روشنی - صفحہ 100
زیارت مسجد نبوی کا شرعی حکم
یہاں پہنچ کر میں حاجی امداد اللہ اور مولانا خلیل احمد کے دعوؤں کے لازمی نتائج پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں جن کو سمجھنے اور ان کی سنگینی کو محسوس کرنے کے لیے اس حدیث پاک کو سامنے رکھنا ضروری یہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد حرام اور اپنی مسجد کے فضائل بیان فرمائے ہیں، ارشاد نبوی ہے:
((صلاۃ فی مسجدی افضل من الف صلاۃ فیما سواہ إلا المسجد الحرام، و صلاۃ فی المسجد الحرام أفضل من مائۃ الف صلاۃ فیما سواہ۔)) [1]
’’ میری مسجد میں ایک نماز اس کے علاوہ دوسری مسجدوں کی ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے، سوائے مسجد حرام کے اور مسجد حرام میں ایک نماز اس کے علاوہ دوسری مسجدوں کی ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے۔ ‘‘
اس حدیث کا سیدھا سادا مفہوم یہ ہے کہ’’ مسجد نبوی میں ادا کی جانے والی ایک نماز مسجد حرام کے سوا دنیا کی تمام دوسری مسجدوں میں ادا کی جانے والی ایک ہزار نمازو ں سے افضل ہے، لیکن مسجد حرام میں اد اکی جانے والی ایک نماز سے سوواں درجہ کمتر ہے اور مسجد حرام میں ادا کی جانے والی ایک نماز مسجد نبوی کے علاوہ دنیا کی تمام دوسری مسجدوں میں ادا کی جانے والی ایک لاکھ نمازوں سے اور مسجد نبوی میں ادا کی جانے والی سو نمازوں سے افضل ہے۔‘‘
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مسجد اور مسجد حرام کے مذکورہ بالا جو فضائل بیان فرمائے ہیں وہ یقینااپنی حیاتِ پاک میں بیان فرمائے ہیں ، کیونکہ اولًا: تو وفات پا جانے کے بعد ایسا کرنا آپ کے لیے ممکن نہیں رہا ، ثانیاً: اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ یہ بات آپ نے کسی کے خواب میں آکر بیان فرمائی تھی یا کسی بزرگ کو آپ کی زبان مبارک سے دونوں مسجدوں کے یہ فضائل بذریعہ کشف و الہام معلوم ہوئے تھے، تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، اس لیے کہ خواب
[1] ابن ماجہ: ۱۴۰۶۔ مسند امام احمد: ۱۵۳۴۴.