کتاب: روشنی - صفحہ 10
کتاب و سنت کی نصوص سے ثابت ہے، رہا مراقبہ تو اگرچہ قرآن و حدیث میں اس کا حکم نہیں دیا گیا ہے ، لیکن ’’ الرقیب‘‘ کے اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام ہونے کی وجہ سے اور قرآن پاک میں اس کے اسمائے حسنیٰ میں سے کسی نام کے ذریعہ اس سے دعا کرنے اور اس کو پکارنے کا حکم آنے کی وجہ سے ’’مراقبہ‘‘ کرنے کی مشروعیت ثابت ہے۔ نیز حدیث جبریل کے اس فقرے: ’’تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، او ر اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو بے شک وہ تمہیں دیکھ رہا ہے‘‘ سے بھی اس کا ثبوت ملتا ہے ، اس مسئلے پر تفصیلی گفتگو ان شاء اللہ تعالیٰ اس وقت ہو گی جب صو فیا کے خوابوں اور مراقبوں کا ذکر آئے گا۔
خواب نبوت کا ایک حصہ ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
((لَمْ یَبْقَ مِنَ النُّبُوَّۃِ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتِ ، قَالُوْا: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: الرُّؤیَا الصَّالِحَۃُ۔))
’’نبوت کے خصائص میں سے صرف مبشرات باقی بچی ہیں، صحابہ نے عرض کیا: مبشرات کیا ہیں؟ فرمایا: عمدہ خواب۔‘‘
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ہٹایا، درآنحالیکہ اس بیماری میں جس میں آپ کی وفات ہوئی، آپ کے سر پر پٹی بندھی ہوئی تھی اور لوگ صفیں باندھے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑے تھے، آپ نے فرمایا:
((أَ یُّہَا النَّاسُ! إِنَّہُ لَمْ یَبْقَ مِنْ مُّبَشِّرَاتِ النُّبُوَّۃِ إِلَّا الرُّؤیَا الصَّالِحَۃِ یَرَاہَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرٰی لَہٗ……))[1]
’’لوگو! درحقیقت نبوت کی خوش کن باتوں میں سے صرف عمدہ خواب باقی بچا ہے، جو ایک مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔‘‘
[1] مسلم:۴۷۹۔ ابوداؤد: ۸۷۶۔ نسائی: ۱۰۴۵، ۱۱۲۰۔ ابن ماجہ: ۳۸۹۹.