کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 72
دوسری قسم: مشرکانہ اور بدعی زیارت۔[1] اور اس قسم کی تین قسمیں ہیں : الف:....جو مردے سے اپنی حاجت کا سوال کرتے ہیں اور یہ لوگ بت پرستوں کے قبیل سے ہیں۔ ب:....جو مردے کے وسیلہ سے اللہ سے سوال کرتے ہیں،مثلاً: کوئی کہتا ہے کہ میں تیری طرف تیرے نبی یا فلاں شیخ کے حق کا وسیلہ قائم کرتا ہوں،یہ چیز دین اسلام میں ایجاد کردہ بدعات میں سے ہے،لیکن شرک اکبر تک نہیں پہنچتی اور نہ ہی ایسا کہنے والے کو دین اسلام سے خارج کرتی ہے،جیسا کہ پہلی قسم خارج کردیتی ہے۔ ج:....جو لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ قبروں کے پاس دعائیں قبول ہوتی ہیں،یا وہاں دعا کرنا مسجد میں دعا کرنے سے افضل ہے،یہ چیز متفقہ طور پر عظیم گناہوں میں سے ہے۔[2] ۱۱۔ سورج کے طلوع و غرب کے وقت نماز ادا کرنا شرک کے وسائل میں سے ہے،کیونکہ ایسا کرنے سے ان لوگوں کی مشابہت ہوتی ہے جو ان دونوں وقتوں میں سورج کا سجدہ کرتے ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ((لَا تَحَرَّوْا بِصَلَاتِکُمْ طُلُوْعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوْبِہَا فَإِنَّہَا تَطْلُعُ بَیْنَ قَرْنَيِ الشَّیْطَانِ۔)) [3] ’’ اپنی نماز کے لیے سورج کے طلوع و غروب کے وقت کی تلاش نہ کرو،کیوں کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔‘‘
[1] دیکھئے: فتاویٰ ابن تیمیہ: ۱/ ۲۳۳۔والبدایہ والنہایہ: ۱۴/ ۱۲۳۔ [2] دیکھئے: الدر السنیۃ فی الاجوبۃ النجدیہ: ۶/ ۱۶۵۔۱۷۴۔ [3] صحیح مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین،باب الأوقات التي نہي عن صلاۃ فیہا: ۱/ ۵۶۸،حدیث نمبر: ۸۲۸۔