کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 68
۵۔قبروں پر چراغاں کرنا اور عورتوں کا ان کی زیارت کرنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغاں کرنے سے منع فرمایا ہے،کیوں کہ قبروں پر عمارت بنانا،ان پر چراغاں کرنا،ان کی گچکاری کرنا اور ان پر لکھنا (کتبے وغیرہ لکھ کر لٹکانا یا نصب کرنا) اور ان پر مساجد تعمیر کرنا وغیرہ شرک کے وسائل میں سے ہے۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،وہ فرماتے ہیں :
(( لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَالْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْہَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ۔)) [1]
’’ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر اور ان پر مساجد بنانے اور چراغاں کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘
۶۔قبروں پر بیٹھنا اور ان کی جانب رُخ کرکے نماز ادا کرنا منع ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک تک پہنچنے کے تمام دروازوں کو بند کردیا ہے۔[2] اسی ضمن
میں آپ کا یہ فرمان بھی ہے:
(( لَا تَجْلِسُوْا عَلَی الْقُبُوْرِ وَلَا تُصَلُّوْا إِلَیْہَا۔)) [3]
’’ قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ان کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھو۔‘‘
[1] نسائی کتاب الجنائز،باب التغلیظ في اتخاذ السرج علی القبور: ۴/ ۹۴۔وابوداؤد،کتاب الجنائز،باب في زیارۃ النساء القبور: ۳/ ۲۱۸۔ وترمذي،کتاب الصلاۃ،باب کراہیۃ أن یتخذ علی القبر مسجدًا: ۲/ ۱۳۶۔وابن ماجہ في الجنائز،باب النہي عن زیارۃ النساء للقبور: ۱/ ۵۰۲۔وأحمد: ۱/ ۲۲۹،۲۸۷،۳۲۴،۲/ ۳۳۷،۳/ ۴۴۲،۴۴۳۔وحاکم: ۱/ ۳۷۴۔نیز حدیث کی تصحیح کے سلسلہ میں صاحب فتح المجید نے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے جو کلام نقل فرمایا ہے،اسے دیکھئے،ص: ۲۷۶۔
[2] نیز دیکھئے: فتح المجید،ص: ۲۸۱۔
[3] مسلم،کتاب الجنائز،باب النہي عن الجلوس علی القبر والصلاۃ علیہ: ۲/ ۶۶۸۔