کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 67
’’ اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر جنھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہود و نصاریٰ کے عمل سے ڈرا رہے تھے۔‘‘ اور وفات سے پانچ روز قبل فرمایا: (( أَلَا وَإِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوْا یَتَّخِذُوْنَ قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ وَصَالِحِیْہِمْ مَسَاجِدَ،أَ لَا فَلَا تَتَّخِذُوْا الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ،فَإِنِّيْ أَنْہَاکُمْ عَنْ ذٰلِکَ۔)) [1] ’’ سنو! جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ اپنے انبیاء اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیتے تھے،خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا،میں تمھیں اس سے منع کر رہا ہوں۔‘‘ ۴۔قبروں کو سجدہ گاہ بنانا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو اپنی قبر کو بت بنانے سے ڈرایا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کر اس کی پرستش کی جائے،اور آپ کے علاوہ مخلوق کے دیگر افراد بدرجۂ اولیٰ اس تحذیر و تنبیہ کے مستحق ہیں،ارشاد ہے: (( أَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِيْ وَثَنًا یُعْبَدْ،اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰہِ عَلَی قَومٍ اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ۔)) [2] ’’ اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بننے دینا کہ اس کی عبادت کی جائے،ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب شدید تر ہو،جنھوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔‘‘
[1] مسلم،کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ،باب النہي عن بناء المساجد علی القبور: ۱/ ۳۷۷۔ [2] مؤطا امام مالک،کتاب قصر الصلاۃ في السفر،باب جامع الصلاۃ: ۱/ ۱۷۲۔یہ روایت امام مالک کے نزدیک مرسل ہے،اور مسند احمد کے الفاظ یہ ہیں : (( أَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِيْ وَثَنًا،وَلَعَنَ اللّٰہُ قَوْمًا اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ۔)) ....والحلیۃ لابی نعیم: ۷/ ۳۱۷،نیز دیکھئے: فتح المجید،ص: ۱۵۰۔