کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 38
آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴾[الانبیاء:۲۱۔۲۳]
’’ کیا ان لوگوں نے زمین سے جنھیں معبود بنارکھا ہے وہ زندہ کرتے ہیں،اگر آسمان وزمین میں اللہ کے سوا اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے،پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرکین بیان کرتے ہیں،وہ اپنے کاموں کے لیے جواب دہ نہیں ہے اور وہ سب (اللہ کے آگے) جواب دہ ہیں۔‘‘
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر نکیر فرمائی ہے جس نے اللہ کے علاوہ زمین سے دیگر معبود بنالیے،خواہ وہ پتھر ہوں یا لکڑی یا ان کے علاوہ دیگر بت ہوں جن کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے،تو کیا یہ لوگ مردوں کو زندہ کرسکتے ہیں اور انھیں اُٹھاسکتے ہیں ؟
جواب یہ ہے کہ نہیں ہرگز نہیں،انھیں اس بات کی کوئی قدرت نہیں،اور اگر آسمانوں اور زمین میں اللہ کے علاوہ دیگر معبود عبادت کے حق دار ہوتے تو یقیناً زمین و آسمان فنا ہوجاتے،اور زمین و آسمان کی مخلوقات بھی تباہ و برباد ہوجاتیں،کیونکہ ایک سے زیادہ معبود ان کا ہونا،آپس میں ایک دوسرے کو منع کرنے،آپس میں جھگڑنے اور باہم اختلاف کرنے کا متقاضی ہے،اور اسی وجہ سے ہلاکت و تباہی پیدا ہوگی۔
چنانچہ اگر دو معبودوں کا وجود فرض کرلیا جائے اور ان دونوں میں سے کوئی ایک چیز کو پیدا کرنا چاہے اور دوسرا نہ چاہے،یا ایک کوئی چیز دینا چاہے جبکہ دوسرا نہ چاہے،یا دونوں میں سے ایک کسی جسم کو ہلانا چاہے اور دوسرا روکنا چاہے تو ایسی صورت میں دنیا کا نظام درہم برہم ہوجائے گا اور زندگی برباد ہوجائے گی،کیونکہ:
٭ دونوں معبودوں کی چاہت کا بیک وقت پایا جانا محال ہے،اور یہ انتہائی باطل شے ہے،کیونکہ اگر دونوں کی چاہتیں بیک وقت پائی جائیں تو اس سے دو متضاد چیزوں کا اکٹھا ہونا لازم آئے گا،نیز یہ لازم آئے گا کہ ایک ہی چیز بیک وقت زندہ بھی ہو مردہ بھی ہو،