کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 34
شامل فرمادیتا ہے۔ ۱۳۔ توحید بندے کے لیے ناپسندیدہ چیزیں ہلکی اور سہل بناتی ہے اور اس پر آنے والی تکلیفوں اور مصیبتوں کو آسان کردیتی ہے،چنانچہ بندہ اپنے دل میں توحید کے کمال و رسوخ کے اعتبار سے تکالیف و مصائب کو شرح صدر،اطمینانِ قلب اور اللہ کی کڑوی تقدیروں پر تسلیم و رضا کا ثبوت دیتے ہوئے قبول کرتا ہے۔توحید انشراح صدر کے عظیم ترین اسباب میں سے ہے۔ ۱۴۔ توحید بندے کو مخلوق کی غلامی،ان سے لو لگانے،ان سے ڈرنے اور اُمید وابستہ کرنے اور ان کی خاطر عمل کرنے کی قید و بند سے آزاد کرتی ہے۔ اور یہی حقیقی عزت اور عظیم شرف ہے،اور اسی سے بندہ اللہ کا عبادت گزار ہوجاتا ہے،اس کے علاوہ کسی سے اُمید کرتا ہے نہ اس کے علاوہ کسی سے خوف کھاتا ہے،اور اسی سے اس کی فلاح و کامیابی کی تکمیل ہوتی ہے۔ ۱۵۔ توحید جب بندے کے دل میں مکمل ہوجاتی ہے اور مکمل اخلاص و للہیت کے ساتھ دل میں راسخ ہوجاتی ہے تو بندے کا تھوڑا عمل بھی زیادہ ہوجاتا ہے،اور اس کے نیک اعمال و اقوال بلا حساب گنا در گنا ہوجاتے ہیں۔ ۱۶۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے موحدین کے لیے دنیا میں فتح و کامرانی،نصرت و تائید،عزت و شرف،ہدایت یابی،نیکیوں کی توفیق،اصلاح احوال اور اعمال و اقوال میں استقامت وراستی کی ضمانت لی ہے۔ ۱۷۔ اللہ عزوجل مومنین وموحدین کا دنیا و آخرت کے شرور و فتن سے بچاؤ اور دفاع کرتا ہے اور ان پر پاکیزہ زندگی،اپنی ذات سے حصول اطمینان اور اپنی یاد سے محبت و انسیت کے حصول کا احسان فرماتا ہے۔ علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ان باتوں کے شواہد (دلائل) کتاب و سنت میں