کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 32
أَلْقَاہَا إِلیٰ مَرْیَمَ وَرُوْحٌ مِنْہُ،وَأَنَّ الْجَنَّۃَ حَقٌّ،وَأَنَّ النَّارَ حَقٌّ،أَدْخَلَہُ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ عَلیٰ مَا کَانَ مِنَ الْعَمَلِ۔)) [1] ’’ جس نے اس بات کی گواہی دی کہ کوئی حقیقی معبود نہیں سوائے اللہ واحد کے،اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے،اس کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے اللہ نے حضرت مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا تھا،اور اس کی طرف سے روح ہیں اور یہ کہ جنت حق ہے،اور یہ کہ جہنم حق ہے،تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائے گا،خواہ جیسا بھی عمل ہو۔‘‘ اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنْ مَّاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) [2] ’’ جو شخص اس حال میں مرا کہ اللہ کے ساتھ کچھ بھی شریک نہیں کیا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ ۷۔ توحید جب دل میں راسخ اور پیوست ہوجاتی ہے تو موحد کو جہنم میں داخل ہونے سے بالکلیہ روک دیتی ہے،چنانچہ حضرت عتبان رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ....فَإِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ،یَبْتَغِيْ بِذٰلِکَ وَجْہَ اللّٰہِ۔)) [3]
[1] متفق علیہ: بخاري،کتاب الأنبیاء،باب قولہ تعالیٰ: ﴿یٰٓأَہْلَ الْکِتَابِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ﴾،۴/۱۶۸،حدیث: ۳۲۵۲۔ومسلم،کتاب الایمان،باب الدلیل علی أن من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعًا: ۱/ ۵۷،حدیث: ۲۸۔ [2] مسلم،کتاب الایمان،باب من مات لا یشرک باللّٰہ شیئًا دخل الجنۃ: ۱/ ۹۴،حدیث: ۹۳۔ [3] بخاري،کتاب الصلاۃ،باب المساجد في البیوت: ۱/ ۱۲۶،ح: ۴۲۵۔ومسلم،کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ،باب الرخصۃ في التخلف عن الجماعۃ بعذر: ۱/ ۴۵۵،۴۵۶،ح: ۳۳۔