کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 31
۳۔ توحید خالص سے دنیا و آخرت میں مکمل امن و سلامتی پیدا ہوتی ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے:
﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ﴾[الانعام:۸۲]
’’ جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کیا ایسے ہی لوگوں کے لیے امن ہے اور وہی راہِ راست پر گامزن ہیں۔‘‘
۴۔ صاحب توحید (موحد یا توحید پرست) مکمل ہدایت اور ہر اجر و غنیمت کی توفیق سے بہرہ ور ہوتا ہے۔
۵۔ اللہ تعالیٰ توحید کے ذریعہ سے گناہوں کی مغفرت فرماتا اور خطاؤں کو مٹاتا ہے،چنانچہ حدیث قدسی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ
(( یَا ابْنَ آدَمَ! إِنَّکَ لَوْ أَتَیْتَنِيْ بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَایَا ثُمَّ لَقِیْتَنِيْ لَا تُشْرِکُ بِيْ شَیْئًا لَأَتَیْتُکَ بِقُرَابِہَا مَغْفِرَۃً۔))[1]
’’ اے آدم کے بیٹے! اگر تو میرے پاس زمین بھر گناہ لے کر آئے اور پھر تو مجھ سے اس حال میں ملے کہ تو نے میرے ساتھ کچھ بھی شریک نہ کیا ہو،تو میں تیرے پاس زمین (کی وسعتوں ) بھر بخشش لے کر آؤں گا۔‘‘
۶۔ توحید کی بدولت موحد کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرماتا ہے،چنانچہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ شَہِدَ اللّٰہَ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ،وَأَنَّ عِیْسَی عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ وَکَلِمَتُہُ
[1] ترمذي،کتاب الدعوات،باب فضل التوبۃ والاستغفار: ۵/ ۵۴۸،حدیث: ۳۵۴۰۔اس حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترمذی (۳/ ۱۷۶) اور سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ،(حدیث: ۱۲۷،۱۲۸) میں صحیح قرار دیا ہے۔