کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 30
اُلوہیت کا بیان ہوا ہے۔
قرآنِ کریم کی ہر سورت میں توحید کی قسموں کا بیان ہوا ہے،قرآنِ کریم از اوّل تا آخر توحید کی قسموں ہی کے بیان پر مشتمل ہے،کیونکہ قرآنِ کریم یا تو اللہ تبارک وتعالیٰ،اس کے اسماء و صفات،اس کے افعال اور اس کے اقوال کی خبر دیتا ہے،اور یہی توحید علمی خبری اعتقادی یعنی ’’ توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات ‘‘ ہے،اور یا تو اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کرنے اور دیگر معبودانِ باطلہ سے رشتہ توڑنے کی دعوت دیتا ہے اور یہی توحید ارادی طلبی یعنی ’’ توحید اُلوہیت ‘‘ ہے،اور یا تو قرآنِ کریم امر و نہی اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے وجوب کے بیان پر مشتمل ہے،اور یہ ساری چیزیں توحید کے حقوق اور تتمہ میں شامل ہیں،اور یا تو قرآنِ کریم اہل توحید کے اعزاز و اکرام اور انھیں دنیا میں عطا ہونے والی نصرت و تائید اور آخرت میں عطا ہونے والی عزت افزائی کی خبر دیتا ہے،اور یہ توحید کا ثمرہ ہے۔اور یا تو قرآنِ کریم اہل شرک اور انھیں دنیا میں دی جانے والی سزاؤں اور آخرت میں ہونے والے عذاب کی خبر دیتا ہے،اور یہ توحید کے حکم سے خارج ہونے والے کا انجام ہے۔الغرض! قرآنِ کریم مکمل طور پر توحید،اس کے حقوق،اس کے ثمرات اور شرک اور اہل شرک اور ان کے انجام کے بیان پر مشتمل ہے۔[1]
چوتھا مطلب....توحید کے فوائد اور ثمرات:
توحید کے بڑے عظیم فضائل،لائق تعریف ثمرات اور بہترین نتائج ہیں،ان میں سے چند درج ذیل ہیں :
۱۔ دنیا و آخرت کی بھلائی توحید کے فضائل و ثمرات میں سے ہے۔
۲۔ توحید دنیا و آخرت کی مصیبتوں اور بلاؤں سے نجات کا سب سے عظیم سبب ہے،اللہ تعالیٰ توحید کے ذریعہ سے دنیا و آخرت کی مصیبتیں ٹالتا ہے اور نعمتیں اور بھلائیاں کھولتا ہے۔
[1] دیکھئے: مدارج السالکین لابن قیم: ۳/ ۴۵۰۔وفتح المجید،ص: ۱۷،۱۸۔والقول السدید،ص: ۱۶۔ومعارج القبول: ۱/ ۹۸۔