کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 29
تیسری قسم ....توحید اُلوہیت (توحید عبادت): توحید اُلوہیت کو توحید عبادت بھی کہا جاتا ہے،توحید عبادت علم،عمل اور اعتراف کے ساتھ اس بات کے پختہ عقیدہ کا نام ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات پر اُلوہیت اور عبادت کا حق دار ہے،اور تمام عبادتوں کا تنہا مستحق اللہ تعالیٰ کو سمجھنا،نیز اللہ تعالیٰ کے لیے پورے دین کو خالص کردینا،توحید اُلوہیت توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات دونوں کو شامل و مستلزم ہے،کیونکہ اُلوہیت ہی وہ صفت ہے جو تمام اوصاف کمال اور اوصافِ ربوبیت و عظمت کو عام ہے،اسی طرح اللہ تعالیٰ ہی معبودِ حقیقی اور لائق پرستش ہے،اس لیے کہ وہی جلال و عظمت کی خوبیوں کا مالک ہے،اور اس لیے بھی کہ اسی نے اپنی مخلوقات پر ہر طرح کے انعامات و نوازشات نچھاور کیے ہیں۔ چنانچہ اوصاف کمال میں اللہ تعالیٰ کی یکتائی اور صفت ربوبیت میں اس کی انفرادیت سے لازم آتا ہے کہ اس کے سوائی کوئی عبادت کا مستحق نہ ہو۔ توحید اُلوہیت ہی شروع سے آخر تک تمام رسولوں کی دعوت کا مقصود اصیل تھا،اور توحید کی اس قسم کا بیان سورۂ کافرون اور درج ذیل فرمانِ باری تعالیٰ میں ہواہے: ﴿قُلْ يَاأَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ﴾ [آل عمران:۶۴] ’’ آپ کہہ دیجیے کہ اے اہل کتاب! (یہود و نصاریٰ) اس انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں،اور نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک کریں،اور نہ اللہ کو چھوڑ کر ہم میں کا بعض بعض کو رب بنائے،اور اگر وہ منہ پھیرلیں توتم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔‘‘ اسی طرح سورۂ سجدہ کے شروع وآخر میں،اور سورۂ غافر کے شروع،درمیان اور آخر میں،اور سورۂ اعراف کے شروع اور آخرمیں،اور قرآنِ کریم کی اکثر سورتوں میں توحید