کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 28
پہلی قسم ....توحید ربوبیت:
توحید ربوبیت اس بات کے پختہ اعتقاد کا نام ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی رب ہے جو تنہا تخلیق،بادشاہت،روزی اور تدبیر کائنات کا مالک ہے جس نے اپنی تمام مخلوقات کی پرورش نعمتوں سے کی ہے،اور اپنی مخلوق کے چیدہ و برگزیدہ افراد،یعنی انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام اور ان کے سچے پیروکاروں کی پرورش صحیح عقائد،اچھے اخلاق،نفع بخش علوم اور اعمالِ صالحہ کے ذریعہ سے کی ہے اور دلوں اور ثمر آور روحوں کی یہ نفع بخش تربیت دنیا و آخرت کی سعادت و نیک بختی کے لیے ہے۔
دوسری قسم ....توحید اسماء و صفات:
توحید اسماء و صفات اس بات کے پختہ اعتقاد کا نام ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر پہلو سے مطلق کمال سے متصف ہے،بایں طور کہ اللہ تعالیٰ نے جن اسماء و صفات کو اپنے لیے ثابت کیا ہے یا جنھیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے لیے ثابت کیا ہے،انھیں ان کے معانی اور ان سے متعلق کتاب و سنت میں وارد احکام سمیت اللہ تعالیٰ کے جلال و عظمت کے شایانِ شان اس طرح ثابت کیا جائے کہ نہ کسی صفت کی نفی لازم آئے،نہ اس کا معنی معطل ہو،نہ اس میں تحریف کی جائے،نہ مخلوق کی صفت سے تشبیہ دی جائے،اور نہ ہی اس کی کیفیت بیان کی جائے،اور ان تمام نقائص و عیوب کی اللہ کی ذات سے نفی کی جائے جن کی اللہ نے اپنی ذات سے یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی ذات سے نفی کی ہو،اور ہر اس چیز کی اللہ کی ذات سے نفی کی جائے جو اللہ کے کمال کے منافی ہو۔
توحید ربوبیت اور توحید اسماء و صفات کی وضاحت اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کی ہے،جیسے سورۂ حدید کے ابتدا میں،سورۂ طٰہٰ میں،سورۂ حشر کے آخر میں،سورۂ آل عمران کے آخر میں اور مکمل سورۂ اخلاص میں وغیرہ۔[1]
[1] دیکھئے: فتح المجید،ص: ۱۷۔والقول السدید في مقاصد التوحید لعبد الرحمٰن السعدي،ص: ۱۴ تا ۱۷۔ومعارج القبول: ۱/ ۹۹۔