کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 25
موت اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے،اس کا کوئی شریک نہیں،اور اسی بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں پہلا مسلمان (تابع فرمان) ہوں۔‘‘
اللہ عزوجل نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ وہ مشرکین سے کہہ دیں کہ میری نماز،میری قربانی،میری زندگی اور اس میں مَیں جن چیزوں سے دوچار ہوں اور ان تمام میں اللہ جو کچھ بھی مجھ پر جاری کرے اور جو کچھ بھی میرے نوشتۂ تقدیر میں مقدر کرے،سب کچھ اللہ ربّ العالمین کے لیے ہے،اس کا کوئی شریک عبادت نہیں،جیسا کہ اس کی بادشاہت اور اس کی تدبیر میں اس کا کوئی ساجھی و شریک نہیں،اسی بات کا مجھے میرے رب نے حکم دیا ہے اور میں اس اُمت میں اپنے رب کا سب سے پہلا اقراری،یقین کرنے والا اور تابع فرمان ہوں۔[1]
۸۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: (( یَا مُعَاذُ! ہَلْ تَدْرِيْ مَا حَقُّ اللّٰہِ عَلیٰ عِبَادِہٖ؟ )) ....’’ اے معاذ! کیا تم جانتے ہو اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟ ‘‘ انھوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا: ’’ اللہ اور اس کے رسول اس کا زیادہ علم رکھتے ہیں۔‘‘ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( حَقَّ اللّٰہِ عَلیٰ عِبَادِہٖ أَنْ یَّعْبُدُوْہُ وَلَا یُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا۔)) ’’ اللہ کا اپنے بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کچھ بھی شریک نہ کریں،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر چلے اور فرمایا: (( یَا مَعَاذُ! ہَلْ تَدْرِيْ مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ إِذَا فَعَلُوْہُ۔))’’ اے معاذ! کیا تم جانتے ہو بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے،جب وہ ایسا کرلیں ؟ ‘‘ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: ’’ اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔‘‘ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ أَنْ لاَّ یُعَذِّبَ
[1] دیکھئے: جامع البیان عن تأویل آي القرآن للطبری: ۱۲/ ۲۸۳۔وتیسیر الکریم الرحمٰن في تفسیر کلام المنان للسعدی،ص: ۲۴۵۔