کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 21
پہلی بحث
نورِ توحید
پہلا مطلب....توحید کا مفہوم:
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہا لائق عبادت ہونے،عظمت و جلال اور صفات کمال میں واحد اور بے مثال ہونے اور اسمائے حسنیٰ میں منفرد اور نادرۂ روزگار ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کے ساتھ اعتراف کرنے کا نام توحید مطلق ہے۔[1]
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ ﴾[البقرہ:۱۶۳]
’’ اور تمہارا معبود ایک معبود ہے جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں،وہ بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
علامہ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی ذات،اپنے اسماء،اپنی صفات اور افعال میں تنہا اور اکیلا ہے،چنانچہ نہ تو اس کی ذات میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ہم نام ہے،نہ ہمسر،نہ ہی کوئی اس کے مثل و مشابہ اور نہ ہی اس کے علاوہ کوئی خالق اور مدبر ہے۔جب بات ایسی ہے تو وہی اس بات کا حقیقی مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ اس کی مخلوق میں سے کسی کو شریک نہ کیا جائے۔‘‘ [2]
دوسرا مطلب....توحید کے اثبات میں روشن دلائل:
توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل
[1] دیکھئے: القول السدید في مقاصد التوحید للسعدی،ص: ۱۸۔
[2] تیسیر الکریم الرحمٰن في تفسیر کلام المنان للسعدی،ص: ۶۰۔