کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 178
’’ جو شخص خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے اور پھر مسجد جاتا ہے اور دیکھتا ہے کہ لوگ نماز سے فارغ ہوچکے ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے مسجد میں حاضر ہو کر نماز ادا کرنے والوں کے برابر ثواب عطا فرماتا ہے،اس سے اس کے اجر میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔‘‘
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ سَأَلَ اللّٰہَ الشَّہَادَۃَ بِصِدْقٍ بَلَغَہُ اللّٰہُ مَنَازِلَ الشُّہَدَائِ وَإِنْ مَاتَ عَلیٰ فِرَاشِہٖ۔)) [1]
’’ جو شخص اللہ تعالیٰ سے سچی نیت کے ساتھ شہادت مانگتا ہے،اللہ اسے شہیدوں کے مراتب تک پہنچاتا ہے،خواہ اس کی موت اس کے بستر پر ہی ہو۔‘‘
یہ چیز اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر فضل و احسان پر دلالت کرتی ہے،اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک کے موقع پر فرمایا:
(( لَقَدْ تَرَکْتُمْ بِالْمَدِیْنَۃِ أَقْوَامًا مَا سَرَّتُّمْ مَسِیْرًا وَلَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَّفَقَۃٍ وَلَا قَطَعْتُمْ مِنْ وَادٍ إِلاَّ وَہُمْ مَعَکُمْ فِیْہِ۔قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ یَکُوْنُوْنَ مَعَنَا وَہُمْ بِالْمَدِیْنَۃِ؟ فَقَالَ: حَبَسَہُمُ الْعُذْرُ۔)) [2]
’’ تم مدینہ میں کچھ ایسے لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہو کہ تم جس راستے سے بھی گزرتے ہو،یا جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو،یا جو بھی وادی طے کرتے ہو وہ اس میں
[1] (فتح الباری میں فرماتے ہیں : ’’ اس کی سند قوی ہے۔‘‘ : ۶/ ۱۳۷۔
صحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب استحباب طلب الشہادۃ فی سبیل اللّٰہ تعالیٰ: ۳/ ۱۵۱۷،حدیث: ۱۹۰۹۔
[2] صحیح بخاري،کتاب الجہاد والسیر،باب من حبسہ العذر عن الغزو: ۳/ ۲۸۰۔حدیث: ۲۸۳۹۔ابو داؤد،کتاب الجہاد،باب الرخصۃ فی القعود من العذر: ۳/ ۱۲،حدیث: ۲۵۰۸۔الفاظ سنن ابو داؤد کے ہیں۔