کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 177
طرف دعوت دینے والوں اور دیگر مسلمانوں کے لیے نیت کی اصلاح ضروری ہے،کیونکہ اگر نیت درست ہوگی تو بندہ بیش بہا اجر و ثواب سے نوازا جائے گا،اگرچہ اس نے محض سچی نیت ہی کی ہو عمل نہ کیا ہو،اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( إِذَا مَرَضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ کُتِبَ لَہُ مِثْلُ مَا کَانَ یَعْمَلُ مُقِیْمًا صَحِیْحًا۔)) [1] ’’ جب بندہ بیمار ہوجائے یا حالت سفر میں ہو تو بھی حالت اقامت اور صحت مندی کے عمل کی طرح اس کا عمل (اور اجر) لکھا جاتا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: (( مَا مِنِ امْرِیئٍ تَکُوْنُ لَہُ صَلَاۃٌ بَلِیْلٍ فَیَغْلُبُہُ عَلَیْہَا نَوْمٌ إِلاَّ کُتِبَ لَہُ أَجْرُ صَلَاتِہٖ وَکَانَ نَوْمُہُ عَلَیْہِ صَدَقَۃً۔)) [2] ’’ جس شخص کا بھی رات میں اُٹھ کر نماز پڑھنے کا معمول ہوتا ہے اور کبھی اس پر نیند غالب آجاتی ہے تو اس کے لیے اس نماز کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور اس کی نیند اس کے لیے صدقہ قرار پاتی ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلُّوْا أَعْطَاہُ اللّٰہَ مِثْلَ أَجْرٍ مَنْ صَلّٰی وَحَضَرَ لَا یُنْقَصُ ذٰلِکَ مِنْ أَجْرِہٖ شَیْئًا۔)) [3]
[1] بخاري،کتاب الجہاد والسیر،باب یکتب للمسافر ما کان یعمل فی الاقامۃ: ۴/ ۲۰۰،حدیث: ۲۹۹۶۔ [2] ابو داؤد،کتاب الصلاۃ،باب من نوی القیام فنام: ۲/ ۲۴،حدیث: ۱۳۱۴۔نسائي،کتاب قیام اللیل وتطوع النہار،باب من کان لہ صلاۃ بلیل فغلبہ علیہا نوم: ۳/ ۲۷۵،حدیث: ۱۷۸۴۔اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل (۲/ ۲۰۴) اور صحیح الجامع: ۵/ ۱۶۰،حدیث: ۵۵۶۷ میں صحیح قرار دیا ہے۔ [3] ابو داؤد،کتاب الصلاۃ،باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بہا: ۱/ ۱۵۴،حدیث: ۵۶۴۔نسائي،کتاب الامامۃ،باب حد ادراک الجماعۃ: ۲/ ۱۱۱،حدیث: ۸۵۵۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ((