کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 174
﴿قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا﴾ [الکہف:۱۱۰] ’’ کہہ دیجیے کہ میں تمہارے ہی جیسا ایک بشر ہوں،میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ یقیناً تمہارا معبود صرف ایک معبود ہے،تو جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی اُمید رکھتا ہے،اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرے۔‘‘ نیز ارشادِ باری ہے: ﴿وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ ﴾[النساء:۱۲۵] ’’ دین کے اعتبار سے اس شخص سے اچھا اور کون ہوسکتا ہے جو اپنے آپ کو اللہ کے تابع کردے اور نیکوکار ہو۔‘‘ ’’ اسلام وجہ ‘‘ اللہ واحد کے لیے ارادہ و عمل کو خالص کرنے کا نام ہے،اور ’’ احسان ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کی سنت طیبہ کی پیروی کا نام ہے۔[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ثَلَاثٌ لَا یَغُلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ : إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلّٰہِ،وَمَنَاصَحَۃُ ولَاۃِ الْأَمْرِ،وَلَزُوْمُ الْجَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِیْنَ،فَإِنَّ دَعْوَتَہُمْ تُحِیْطُ مِنْ وَّرَائِہِمْ۔)) [2]
[1] مدارج السالکین: ۲/ ۹۰۔ [2] سنن الترمذي،کتاب العلم،باب ماجاء فی الحث علی تبلیغ السماع: ۵/ ۳۴،حدیث: ۲۶۵۸۔بروایت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ، مسند أحمد: ۵/ ۱۸۳۔بروایت زید بن ثابت رضی اللّٰہ عنہ۔اس حدیث کو علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے مشکوٰۃ المصابیح ۱/ ۷۸ میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔