کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 135
حَتَّی لَوْ دَخَلُوْا فِيْ جُحْرِ ضَبٍ لَاتَّبَعْتُمُوْہُمْ۔قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! الْیَہُوْدَ وَالنَّصَاریٰ؟ قَالَ: فَمَنْ؟ )) [1]
’’ تم لوگ ضرور بالضرور اپنے سے پہلے لوگوں کی راہوں کی پیروی کروگے،بالشت بہ بالشت اور ہاتھ بہ ہاتھ،یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوں گے تو ان کی پیروی میں تم اس میں بھی داخل ہوگے،ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! کیا یہود و نصاریٰ کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پھر اور کس کی؟ ‘‘
نفاق کا شرعی مفہوم:
جیسا کہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’ نفاق کے معنی خیر ظاہر کرنے اور شر چھپانے کے ہیں،اور اس کی کئی قسمیں ہیں :
۱۔نفاق اعتقادی ....اس کا مرتکب ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔
۲۔نفاق عملی ....یہ بڑے بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
ابن جریج فرماتے ہیں : ’’ منافق کے گفتار و کردار،ظاہر و باطن،مدخل و مخرج اور حاضر و غائب میں تضاد ہوا کرتا ہے۔‘‘ [2]
نفاق کی دو قسمیں ہیں :
(۱) نفاق اکبر: جو منافق کو ملت اسلامیہ سے خارج کردیتا ہے۔
(۲) نفاقِ اصغر: جو اسے ملت سے خارج نہیں کرتا۔[3]
[1] صحیح مسلم،کتاب العلم،باب اتباع سنن الیہود والنصاریٰ: ۴/۲۰۵۴،حدیث: ۲۶۶۹۔
[2] تفسیر ابن کثیر: ۱/ ۴۸۔آیت کریمہ: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ آمَنَّا بِاللّٰہِ وَبِالْیَوْمِ الْآخِرِ وَمَا ہُمْ بِمُؤْمِنِیْنَ o﴾[سورۃ البقرۃ:۸] کی تفسیر میں،نیز دیکھئے: تفسیر ابن جریر طبری: ۱/ ۲۶۸ تا ۲۷۲۔
[3] دیکھئے: قضیۃ التکفیر (بقلم مؤلف) ص: ۱۳۲ تا ۱۳۴۔