کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 132
وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ (9) أُولَئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ (10) الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾ [المؤمنون: ۱ تا ۱۱]
’’ یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کرلی جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں۔اور جو بے ہودہ چیزوں سے اعراض کرتے ہیں۔اور جو زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں۔اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے کہ یہ ملامت کی بات نہیں ہے۔جو اس کے سوا اور کچھ چاہیں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔اور جو اپنی امانتوں اور وعدوں کا خیال کرنے والے ہیں۔اور جو اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں۔یہی لوگ وارث ہیں۔جو جنت الفردوس کے وارث ہوں گے،جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔‘‘
ان آیتوں میں مومنوں کے حسب ذیل اوصاف ہیں :
۱۔ نماز میں خشوع و خضوع اور اللہ عزوجل کے سامنے دل کے ساتھ حاضری۔
۲۔ لایعنی اور فضول چیزوں سے اجتناب،کیونکہ ان سے اعراض کرنے والا حرام چیزوں سے بدرجۂ اولیٰ اجتناب کرے گا۔
۳۔ مالوں کی زکوٰۃ کی ادائی،اور برے اخلاق سے اجتناب کرکے نفس کو اخلاقی گندگیوں سے صاف ستھرا کرنا۔
۴۔ شرم گاہوں کو زناکاری سے محفوظ،رکھنا نیز زناکاری کے اسباب جیسے نظر (دیکھنا) تنہائی اور چھونے وغیرہ سے اجتناب کرنا۔
۵۔ امانتوں کی حفاظت کرنا،خواہ وہ اللہ کے حقوق کے متعلق ہوں یا بندوں کے حقوق کے،آیت کریمہ دونوں کو عام ہے۔