کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 130
۴۔ نماز کے ظاہری و باطنی اعمال کے ساتھ فرض اور نفل نمازیں ادا کرنا۔ ۵۔ آٹھ قسم کے مستحقین زکوٰۃ کو زکوٰۃ ادا کرنا۔ ۶۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنا اور ہر حال میں اسے لازم پکڑنا۔ سوم: ....اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ () التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ [التوبۃ:۱۱۱۔۱۱۲] ’’ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانوں اور مالوں کو اس چیز کے بدلے خرید لیا ہے کہ ان کے لیے جنت ہے،وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں،جس میں قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں،اس پر سچا وعدہ کیا گیا ہے تورات میں،انجیل میں اور قرآن میں،اور اللہ سے زیادہ اپنے وعدہ کو پورا کرنے والا اور کون ہے،لہٰذا تم اپنے طے کردہ سودے پر خوش ہوجاؤ اور یہ عظیم کامیابی ہے۔وہ ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے،عبادت کرنے والے،حمد کرنے والے،روزہ رکھنے والے (یا راہِ حق میں سفر کرنے والے)،رکوع کرنے والے،سجدہ کرنے والے،نیک باتوں کا حکم دینے والے،بری باتوں سے منع کرنے والے اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں،اور ایسے مومنوں کو آپ خوشخبری سنادیجیے۔‘‘ ان دونوں آیتوں میں مومنوں کے درج ذیل عظیم اوصاف ظاہر ہوتے ہیں : ۱۔ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اس میں محنت و طاقت صرف کرنا۔