کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 123
اور ایک دوسری روایت میں ہے:
(( اَلْاِیْمَانُ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْنَ،أَوْ بِضْعٌ وَّسِتُّوْنَ شُعْبَۃً،فَأَفَضَلُہَا قَوْلُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ،وَأَدْنَاہَا إِمَاطَۃُ الْأَذَی عَنِ الطَّرِیْقِ،وَالْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الْاِیْمَانِ۔)) [1]
’’ ایمان کی ستر سے زیادہ یا ساٹھ سے زیادہ شاخیں ہیں۔ان میں سب سے افضل ’’لا الٰہ الا اللّٰہ ‘‘ کہنا ہے اور سب سے کم تر درجہ راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا ہے،اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘
امام ابوبکر بیہقی رحمہ اللہ نے ایمان کی شاخوں میں سے ستہتر (۷۷) شاخیں ذکر فرمائی ہیں۔[2] یہ شاخیں مختصراً حسب ذیل ہیں :
۱: اللہ عزوجل پر ایمان۔
۲: انبیاء و رسل علیہم الصلاۃ والسلام پر ایمان۔
۳: فرشتوں پر ایمان۔
۴: قرآنِ کریم اور تمام آسمانی کتابوں پر ایمان۔
۵: تقدیر پر ایمان کہ اچھی اور بری تقدیر اللہ عزوجل کی طرف سے ہے۔
۶: یومِ آخرت پر ایمان۔
۷: مرنے کے بعد دوبارہ اُٹھائے جانے پر ایمان۔
۸: لوگوں کے اپنی قبروں سے اُٹھائے جانے کے بعد موقف میں اکٹھا کیے جانے پر ایمان۔
[1] متفق علیہ: (الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔) صحیح بخاری،کتاب الایمان،باب امور الایمان: ۱/ ۱۰،حدیث: ۹۔صحیح مسلم،کتاب الایمان، باب بیان عدد شعب الایمان،وأفضلہا وادناہا،وفضیلۃ الحیاء وکونہ من الایمان: ۱/ ۶۳،حدیث: ۳۵۔
[2] (امام بیہقی رحمہ اللہ نے) انھیں سات جلدوں میں ذکر کیا ہے اور اپنی سند سے روایت کردہ احادیث سے ان کی بڑی عمدہ شرح فرمائی ہے۔