کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 117
مُؤْمِنٌ۔)) [1]
’’ زنا کار زنا کاری کے وقت ایمان کی حالت میں نہیں ہوتا،چور چوری کے وقت ایمان کی حالت میں نہیں ہوتا،شرابی شراب پینے کے وقت ایمان کی حالت میں نہیں ہوتا۔‘‘
جس شخص سے یہ ساری چیزیں صادر ہوتی ہیں وہ اس کے ایمان کی کمزوری،نور ایمانی کے فقدان اور اللہ تعالیٰ سے شرم و حیا کے ختم ہوجانے کا سبب ہوتی ہیں یہ بات معروف اور مشاہدہ میں ہے۔صحیح سچا ایمان،اللہ سے شرم و حیا،اس کی محبت،اس کے ثواب کی قوی اُمید،اس کا عذاب کا خوف اور نور ایمانی کے حصول کی خواہش سے معمور ہوتا ہے،اور یہ ساری چیزیں صاحب ایمان کو ہر طرح کی بھلائی کا حکم دیتی ہیں اور ہر قسم کی برائی سے منع کرتی ہیں۔
۱۹۔ مخلوق میں سب بہتر لوگ دو قسم کے ہیں،اور وہ اہل ایمان ہی ہیں،چنانچہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَثَلُ الْمُؤْمِنُ الَّذِيْ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ مِثْلُ الْأَتَرْجَۃِ رِیْحُہَا طَیِّبٌ وَطَعْمُہَا طَیِّبٌ،وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِيْ لَا یَقْرَأُ الْقُرْآنَ مِثْلُ التَّمْرَۃِ لَا رِیْحَ لَہَا وَطَعْمُہَا حُلْوٌ،وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِيْ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ مِثْلُ الرِّیْحَانَۃِ رِیْحُہَا طَیِّبٌ وَطَعْمُہَا مُرٌّ،وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِيْ لَا یَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ الْحَنْظَلَۃِ لَیْسَ لَہَا رِیْحٌ وَطَعْمُہَا مُرٌّ)) [2]
’’ قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال اس نارنگی کی ہے جو خوشبودار ہوتی ہے اور اس کا مزہ بھی عمدہ ہوتا ہے،اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال اس کھجور کی
[1] متفق علیہ: صحیح بخاري،کتاب المظالم،باب النہبي بغیر اذن صاحبہ: ۳/ ۱۴۶،حدیث: ۲۴۷۵۔صحیح مسلم،(الفاظ مسلم ہی کے ہیں) تاب الایمان،باب نقصان الایمان بالمعاصي: ۱/ ۷۶،حدیث: ۵۷۔
[2] صحیح مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا،باب فضیلۃ حافظ القرآن: ۱/ ۵۴۹،حدیث نمبر: ۷۹۷۔