کتاب: روشني اور اندھیرا - صفحہ 11
کتاب: روشني اور اندھیرا مصنف: ابو ساریہ عبد الجلیل پبلیشر: نا معلوم ترجمہ: شیخ عنایت اللہ سنابلی حرفے چند اس جہانِ رنگ و نور کی چکا چوندی میں انسان گم ہے،اور اسی گم راہی میں اپنی منزل سے دُور تر ہوتا جا رہا ہے، اصل روشنی کی طرف دیکھتا ہی نہیں جو اس کے دل و دماغ کو روشن کرنے والی،سچ اور جھوٹ میں تمیز سکھانے والی،حق اور باطل کا فرق ظاہر کرنے والی اور اس کی اصل منزل کا دِیا ہے۔یہ روشنی اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب اور انبیائے کرام کی دعوت ہے۔ان کی دعوت کا آغاز لوگوں کوتوحید کی طرف موڑنا،گمراہی سے ہدایت کی طرف اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی طرف لانے سے ہوتا۔سب سے آخر میں جب تمام کائنات (جن و انس)کے آخری نبی سیّدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان کی دعوت کا آغاز بھی اسی نقطہ سے ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی زندگی کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تویہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ اُن کے دن رات اسی تگ و دو اور جہد مسلسل میں گزرے کہ لوگ اللہ کی توحید کی طرف آجائیں۔اس روشنی،یعنی دین اسلام کی جڑ،اس کی کوہان اور انبیا کی دعوت کا نقطہ آغاز توحید ہی ہے۔ اس کتاب کا پہلا حصہ بھی اسی پر مشتمل ہے،جس سے ہماری کتاب کا آغاز ہوتا ہے،یعنی وہی نقطہ ’’توحید‘‘،جو انبیا،صلحا،علما کی دعوت کا طرۂ امتیاز رہا ہے۔ کتاب کا دوسرا حصہ ’’ایمان‘‘ سے متعلق ہے۔محترم ڈاکٹر سعید بن علی قحطانی حفظہ اللہ جو بہت سی کتب کے مؤلف اور تالیف کے میدان کے شہسوار ہیں۔انہوں نے اس حصے پر خاصی عرق ریزی سے کام کیا جس کا ثمرہ آپ کے ہاتھوں میں ہے،کیونکہ ایمان کے بالمقابل کفر و نفاق ہیں،یہ دونوں چیزیں اسلام کے منافی ہیں اور جب مقابلہ کفر و نفاق سے ہو تو ایمان کی مضبوطی کی ضرورت اشد ہو جاتی ہے۔ تیسرا حصہ ’’اخلاص‘‘ پر مشتمل ہے۔ایمان کی تکمیل کے لیے اخلاص کی ضرورت ہوتی