کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 96
رَاغِمَۃٌ، فَلَا یُصْبِحُ إِلَّا غَنِیًّا، وَلَا یُمْسِيْٓ إِلَّا غَنِیًّا…الحدیث۔‘‘ [1] ’’جس شخص کی آخرت نیت ہو، تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے دل میں تونگری رکھ دیتے ہیں، اس کے بکھرے ہوئے معاملات کی شیرازہ بندی فرما دیتے ہیں، اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (یعنی پیشانی) سے مفلسی کو کھینچ لیتے ہیں اور دنیا اس کے پاس ذلیل و حقیر ہوکر آتی ہے، پس وہ صبح کرتا ہے، تو تونگری میں اور شام کرتا ہے، تو تونگری میں‘‘ …الحدیث ۲: امام احمد اور امام ابن ماجہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’وَمَنْ کَانَتِ الْآخِرَۃُ نِیَّتَہٗ جَمَعَ اللّٰہُ لَہٗٓ أَمْرَہٗ، وَجَعَلَ غِنَاہُ فِيْ قَلْبِہٖ، وَأَتَتْہُ الدُّنْیَا وَہِيَ رَاغِمَۃٌ۔‘‘[2] (اور جس شخص کی آخرت نیت ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے معاملے کی شیرازہ بندی فرمادیتے ہیں، تونگری اس کے دل میں رکھ دیتے ہیں اور دنیا ذلیل و حقیر ہوکر اس کے پاس آتی ہے۔) اور امام طبرانی کی روایت میں (جَمَعَ اللّٰہُ لَہٗ أَمْرَہٗ) کی بجائے (وَیَکْفِیْہِ
[1] بحوالہ: صحیح الترغیب والترہیب، کتاب التوبۃ والزہد، الترغیب في الفراغ للعبادۃ…، جزء من رقم الحدیث ۳۱۶۹۔ (۵)، ۳/۲۳۱۔ شیخ البانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت پر (صحیح لغیرہ] کا حکم لگایا ہے۔ (المرجع السابق ۳/۲۳۱)۔ [2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۱۵۹۰، ۳۵/۴۶۷؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الزہد، باب الہم بالدنیا، جزء من رقم الحدیث ۴۰۱۵، ص ۶۷۴۔ الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ حافظ منذری نے ابن ماجہ کے راویان کو (ثقہ] قرار دیا ہے۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسند کی (سند کو صحیح] اور شیخ البانی اور شیخ عصام نے سنن ابن ماجہ کی حدیث کو (صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۳/۲۳۰؛ وہامش المسند ۳۵/۴۶۷؛ وصحیح سنن ابن ماجہ، ۲؍۳۹۳؛ وہامش السنن للشیخ عصام ص ۶۷۴)۔