کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 83
ہی کو دیتے۔ جب ان سے کہا گیا: ’’آپ اپنی خیرات کی تقسیم میں دوسرے لوگوں کو بھی شامل کرلیجیے۔‘‘ تو فرمانے لگے: ’’میں منصبِ نبوت کے بعد کسی ایسے منصب کو نہیں جانتا، جو علماء کے منصب سے اعلیٰ و افضل ہو۔‘‘ اگر علماء میں سے کسی کا دل اپنی حاجت و ضرورت پوری کرنے میں مشغول ہوگیا، تو نہ وہ علم کے لیے فارغ ہوگا اور نہ علم سیکھنے کے لیے پیش قدمی کرے گا۔ انہیں علم کے حصول کی خاطر فارغ کرنا افضل ہے۔‘‘[1] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ جو شخص رزق کے حصول کا خواہش مند ہو، وہ اپنا مال اُن لوگوں پر خرچ کرے، جو علم شرعی حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو وقف کرچکے ہوں۔ 
[1] بحوالہ: تفسیر القاسمي ۳/۲۵۰۔