کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 77
کیا یہ ممکن ہے، کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے، عرشِ عظیم کے رب اسے بے یار و مددگار چھوڑ دیں اور وہ تنگ دستی اور فقر کا شکار ہوجائے؟ رب ذوالجلال کی عزت کی قسم! ایسا ہرگز ممکن نہیں۔ ملا علی قاری حدیث کی شرح میں تحریر کرتے ہیں: کیا تجھے اس بات کا اندیشہ ہے، کہ آسمان سے زمین کا نظام چلانے والے رب تجھے ضائع کردیں گے؟ کیا تمہیں اس بات کا خطرہ ہے، کہ جن کی رحمت آسمان و زمین کے سب مکینوں کو، خواہ وہ اُن کے ماننے والے ہوں یا انکار کرنے والے، پرند ہوں یا چرند، سب ہی کو اپنی آغوش میں لیے ہوئے ہے، تجھے مایوس کریں گے اور تیرے رزق کو کم کریں گے؟[1] ۶: حدیث، سیرت، تراجم اور تاریخ کی کتابوں میں کتنے واقعات اس بات پر دلالت کرتے ہیں، کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں خرچ کرنے والوں کو دنیا ہی میں بہترین بدلہ عطا فرمایا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ایک واقعہ پیش کرنے پر اکتفا کرتا ہوں: امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بَیْنَا رَجُلٌ م بِفَلَاۃٍ مِّنَ الْأَرْضِ، فَسَمِعَ صَوْتًا فِيْ سَحَابَۃٍ: ’’اِسْقٍ حَدِیقَۃَ فُلَانٍ۔‘‘ فَتَنَحّٰی ذٰلِکَ السَّحَابُ، فَأَفْرَغَ مَآئَ ہٗ فِيْ حَرَّۃٍ، فَإِذَا شَرْجَۃٌ مِّنْ تِلْکَ الشِّرَاجِ ، قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذٰلِکَ الْمَآئَ کُلَّہٗ، فَتَتَبَّعَ الْمَآئَ، فَإِذَا رَجُلٌ قَآئِمٌ فِيْ حَدِیقَتِہٖ یُحَوِّلُ الْمَآئَ بِمِسْحَاتِہٖ،
[1] ملاحظہ ہو: مرقاۃ المفاتیح ۴/۳۸۹۔