کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 74
’’(بندے کے خرچ کرنے پر ) اللہ تعالیٰ اُس کے گناہوں کی معافی کا وعدہ اور فضل عطا فرمانے کا یقین دہانی فرماتے ہیں، کہ اس نے جو خرچ کیا، اس سے کئی گنا زیادہ دنیا میں یا دنیا و آخرت دونوں میں عطا فرمائیں گے۔‘‘[1] ۳: امام مسلم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: ’’یَا ابْنَ آدَمَ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَیْکَ۔‘‘[2] (اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’اے ابن آدم! تو خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا۔‘‘) اللہ اکبر! ربِ قدوس کی راہ میں خرچ کرنے والے کے لیے کتنی قطعی ضمانت اور حتمی گارنٹی ہے! رزق کے حصول کا کتنا سہل، آسان اور یقینی طریقہ ہے! بندہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرے اور وہ اس پر خرچ کریں۔ علاوہ ازیں جب فقیر، حقیر، مسکین اور محتاج بندہ اُن کی راہ میں، اپنی بساط کے مطابق خرچ کرے گا، تو وہ خزانوں کے مالک، شاہوں کے شاہ، قدر دان اللہ تعالیٰ اُس پر، اپنی کبریائی، عظمت اور شان کے مطابق خرچ کریں گے۔ امام نووی لکھتے ہیں:
[1] التفسیر القیم ص ۱۶۸۔ نیز ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۱/۴۳۸۔ اس میں ہے: ’’(فضل] (سے مراد ) یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ ان کے خرچ شدہ مال کے عوض، اُس سے بہتر عطا فرمائیں گے، دنیا میں اُن کے رزق میں کشادگی اور آخرت میں ایسی نعمتیں عطا فرمائیں گے، جو دنیا میں خرچ شدہ مال سے اعلیٰ، زیادہ، بلند و بالا اور شاندار ہوں گی۔‘‘ [2] ملاحظہ ہو: صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، باب الحث علی النفقۃ وتبشیر المنفق بالخلَف، رقم الحدیث ۳۶۔ (۹۹۳)، ۲/۶۹۰۔۶۹۱۔