کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 55
، وَلَیْسَ لِلْحَجَّۃِ الْمَبْرُوْرَۃ[1] ثَوَابٌ إِلَّا الْجَنَّۃَ۔‘‘[2] ’’حج اور عمرہ کو ایک دوسرے کے بعد ادا کرو، کیونکہ وہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کرتے ہیں، جس طرح بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کچیل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہے۔‘‘ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو خبر دی ہے، کہ حج اور عمرے میں متابعت کی وجہ سے انہیں درجِ ذیل دو فائدے حاصل ہوں گے: ۱: غربت و افلاس کا خاتمہ ۲: گناہوں کا مٹ جانا اور معلوم ہے، کہ آنحضرت علیہ الصلاۃ والسلام ایسی باتوں کی خبر وحیِ الٰہی ہی سے دیتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی۔ اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی}[3] ’’اور وہ اپنی نفسانی خواہش سے نہیں بولتے، بلکہ وہ وحی ہے، جو ان کی طرف بھیجی گئی ہے۔‘‘
[1] حج مبرور: اس سے مراد وہ حج ہے، جو اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے مطابق ادا کیا جائے۔ [2] المسند، رقم الحدیث ۳۶۶۹، ۵/۲۴۴۔ ۲۴۵؛ وجامع الترمذي، أبواب الحج، باب ثواب الحج والعمرۃ … ، ۳/۴۵۴؛ وسنن النسائي، کتاب مناسک الحج، فضل المتابعۃ بین الحج والعمرۃ، ۵/۱۱۵۔۱۱۶؛ وصحیح ابن خزیمۃ، کتاب المناسک، باب الأمر بالمتابعۃ بین الحج والعمرۃ… ، رقم الحدیث ۲۵۱۲، ۴/۱۳۰؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحج، باب فضل الحج والعمرۃ، رقم الحدیث ۳۶۹۳، ۹/۶۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ محدثین نے اس حدیث کو (ثابت] قرار دیا ہے (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۳/۴۵۵؛ وہامش المسند للشیخ احمد محمد شاکر ۵/۲۴۴؛ وصحیح سنن الترمذي ۱/۲۴۵؛ وصحیح سنن النسائي ۲/۵۵۸؛ وہامش الإحسان ۹/۶)۔ [3] سورہ النجم / الآیتان ۳۔۴۔