کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 52
’’اے آدم کے بیٹے! میری عبادت کے لیے فارغ ہوجاؤ، میں تیرے دل کو بے نیازی سے بھر دوں گا اور تیرے دونوں ہاتھوں کو رزق سے پُر کردوں گا۔ اے آدم کے بیٹے! مجھ سے دوری اختیار نہ کر (اگر تو نے ایسے کیا، تو) میں تیرے دل کو محتاجی سے بھر دوں گا اور تیرے دونوں ہاتھوں کو (بے کار) کاموں میں لگادوں گا۔‘‘ آنحضرت علیہ الصلاۃ والسلام نے اس حدیث میں امت کو خبر دی ہے، کہ مکمل توجّہ اور دل جمعی سے عبادت کرنے والوں کو درجِ ذیل دو انعامات عطا فرمانے کا خود اللہ رب العزت نے وعدہ فرمایا ہے: ۱: تونگری کے ساتھ اس کے دل کو لبریز کرنا۔ ۲: رزق کے ساتھ اس کے دونوں ہاتھوں کو بھرنا۔ اور معلوم ہے، کہ اللہ تعالیٰ وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔ (اِنَّ اللّٰہَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ) [1] اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو یہ بھی بتلایا ہے، کہ اللہ تعالیٰ سے دوری اختیار کرنے والے کے لیے ان کی طرف سے درجِ ذیل دو عذابوں کی وعید ہے: ۱: اُس کے دل کو محتاجی اور فقیری سے بھرنا۔ ۲: اُسے بے کار کاموں میں الجھا دینا۔ دلوں کے پیدا کرنے اور خزانوں کے مالک اللہ تعالیٰ جس دل کو دولت مندی سے لبریز کردیں، تو محتاجی کا احساس اور دست نگری کا تصور بھی ، اُس کے قریب کیسے پھٹک سکتا ہے؟
[1] سورۃ آل عمران؍جزء من رقم الآیۃ ۹۔ (ترجمہ: بلاشبہ اللہ تعالیٰ وعدے کی خلاف ورزی نہیں فرماتے۔]