کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 50
’’اگر تم اُنہیں دیکھ نہیں رہے، تو وہ تو تمہیں دیکھ رہے ہیں۔‘‘ وہ ان لوگوں میں سے نہ ہو، جن کے اجسام تو مساجد میں ہوتے ہیں، لیکن دل باہر کی چیزوں کے ساتھ لٹکے اور اٹکے ہوتے ہیں۔ ملا علی قاری آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی (تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِیْ) کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’اپنے رب کی عبادت کی غرض سے اپنے دل کو فارغ کرنے میں مبالغہ کرو۔‘‘[1] ب: اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے فراغت کا باعثِ رزق ہونے کے دو دلیلیں: ۱: حضراتِ ائمہ احمد، ترمذی، ابن ماجہ ، ابن حبان اور حاکم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کرتے ہیں، (کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ: ’’یَا ابْنَ آدَمَ! تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِيْ أَمْلَأْ صَدْرَکَ غِنًی، وَأَسُدَّ فَقْرَکَ۔ وَإِنْ لَّا تَفْعَلْ مَلَأْتُ یَدَکَ شُغْلًا، وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَکَ۔‘‘[2] ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[1] مرقاۃ المفاتیح ۹/۲۶۔ نیز ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۷/۱۴۰۔ [2] المسند، رقم الحدیث ۸۶۸۱، ۱۶/۲۸۴ (ط: مصر ) ؛ وجامع الترمذي، أبواب صفۃ القیامۃ، باب، رقم الحدیث ۲۵۸۴، ۷/۱۴۰؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الزہد، الہم بالدنیا، رقم الحدیث ۴۱۵۹، ۲؍۴۰۸؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب البر والإحسان، باب الإخلاص وأعمال السر، ذکر الإخبار عما یجب علی المرء من التفرغ لعبادۃ المولیٰ جلّ جلالہ في أسبابہ ، رقم الحدیث ۳۹۳، ۲؍۱۱۹؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب التفسیر، ۲/۴۴۳۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے (حسن] اور حضراتِ ائمہ حاکم، ذہبی اور البانی نے اسے (صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷/۱۴۱؛ والمستدرک ۲/۴۴۳؛ والتلخیص ۲/۴۴۳؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۳۰۰، وصحیح سنن ابن ماجہ ۲/۲۹۳)۔