کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 43
’’توکل بندے کے اظہارِ عجز اور جس پر توکل کیا گیا ہے، اس پر مکمل بھروسے کا نام ہے۔‘‘ ۳: ملا علی قاری ’’اَلتَوَکُّلُ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ التَّوَکُّلِ‘‘ (اللہ تعالیٰ پر کماحقہ توکل) کی شرح میں رقم طراز ہیں: ’’تم اس بات کو یقینی طور پر جان لو، کہ درحقیقت ہر کام کے کرنے والے اللہ تعالیٰ ہیں۔ کائنات میں جو کچھ بھی ہے: تخلیق و رزق، عطا کرنا یا محروم رکھنا، ضرر و نفع، افلاس اور تونگری، مرض و صحت، موت و حیات ، غرضیکہ ہر چیز، فقط اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہے۔‘‘[1] ب: توکل کے کلیدِ رزق ہونے کی دلیل: حضراتِ ائمہ احمد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن المبارک، ابن حبان، حاکم، قضاعی اور بغوی نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لَوْ أَ نَّکُمْ کُنْتُمْ تَوَکَّلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ تَوَکُّلِہٖ لَرُزِقْتُمْ کَمَا تُرْزَقُ الطَّیْرُ تَغْدُوْ خِمَاصًا وَّ تَرُوْحُ بِطَانًا۔‘‘[2]
[1] مرقاۃ المفاتیح ۹/۱۵۶۔ [2] المسند، رقم الحدیث ۲۰۵، ۱/۲۴۳؛ وجامع الترمذي، أبواب الزہد، باب ما جاء في الزہادۃ في الدنیا، رقم الحدیث ۲۴۴۷، ۷/۷؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب الزہد، التوکل والیقین، رقم الحدیث ۴۲۱۶، ۲/۴۱۹؛ وکتاب الزہدللإمام ابن المبارک، ۴؍۱۹۴۔۱۹۷؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق، باب الورع والتوکل، ذکر الإخبار عما یجب علی المرء من قطع القلب عن الخلائق بجمیع العلائق في أحوالہ وأسبابہ، رقم الحدیث ۷۳۰، ۲/ ۵۰۹؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الرقاق ۴/۳۱۸؛ ومسند الشہاب، ’’لوأنکم تتوکلون علی اللّٰہ حق توکلہ‘‘ ، رقم الحدیث ۱۴۴۴، ۲؍ ۳۱۹؛ وشرح السنۃ، کتاب الرقاق، باب التوکل علی اللّٰہ عزوجل، رقم الحدیث ۴۱۰۸، ۱۴/۳۰۱۔الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں۔ متعدد محدثین نے اس حدیث کو (ثابت] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷/۸؛ والمستدرک ۴/۳۱۸؛ وشرح السنۃ ۱۴/۳۰۱؛ وہامش المسند ۱/۲۴۳؛ وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، المجلد الأول، الجزء الثالث، ص ۱۲)۔