کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 40
استعمال فرمایا اور اس صیغے کے استعمال کی حکمت بیان کرتے ہوئے شیخ ابن عاشور رقم طراز ہیں: ’’وَالْمَقْصُوْدُ مِنَ الْجَمْعِ تَعَدُّدُہَا بِاعْتِبَارِ تَعَدُّدِ أَصْنَافِ الْأَشْیَآئِ الْمُبَارَکَۃِ۔‘‘[1] ’’جمع کا صیغہ لانے کی حکمت یہ ہے، کہ (اہلِ ایمان و تقویٰ کو ملنے والی) بابرکت اشیاء کی متعدد انواع و اقسام ہیں۔‘‘ {بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ} (آسمان و زمین سے برکتیں) اس فرمانِ الٰہی کی تفسیر بیان کرتے ہوئے علامہ رازی تحریر کرتے ہیں: ’’بَرَکَاتُ السَّمَآئِ بِالْمَطَرِ، وَبَرَکَاتُ الْأَرْضِ بِالنَّبَاتِ وَالثِّمَارِ، وَکَثْرَۃِ الْمَوَاشِيْ وَالْأَنْعَامِ، وَحُصُولِ الْأَمْنِ وَالسَّلَامَۃِ، وَذٰلِکَ لِأَنَّ السَّمَآئَ تَجْرِيْ مَجْرَی الْأَبِ، وَالْأَرْضَ تَجْرِيْ مَجْرَی الْأُمِّ، وَمِنْہُمَا یَحْصُلُ جَمِیْعُ الْمَنَافِعِ وَالْخَیْرَاتِ بِخَلْقِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَتَدْبِیْرِہٖ۔‘‘[2] ’’آسمان کی برکات بارش کی صورت میں ہیں اور زمین کی برکات پودوں، پھلوں، چوپاؤں اور مویشیوں کی کثرت اور امن و سلامتی کے حصول کی شکل میں ہیں۔ (آسمان و زمین کی برکات کے ذکر کرنے کی حکمت یہ ہے،) کہ آسمان باپ کی مانند اور زمین ماں کی طرح ہے اور اللہ تعالیٰ کی تخلیق و
[1] تفسیر التحریر والتنویر ۹/۲۱۔ [2] التفسیر الکبیر ۱۴/۱۸۵۔ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر الخازن ۲/۲۶۶؛ وتفسیر التحریر التنویر ۹/۲۲۔