کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 33
وہاں سے رزق مہیا فرمائیں گے، جہاں سے اُس کا وہم و گمان بھی نہ ہوگا۔‘‘ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنے والے کے لیے تین ثمرات و فوائد کا ذکر فرمایا ہے اور ان تین میں سے ایک یہ ہے، کہ سب سے بڑی قوت و طاقت کے مالک اللہ رزّاق اُسے وہاں سے رزق مہیا فرمائیں گے، جہاں سے اُس کا وہم و گمان بھی نہ ہوگا۔ اُس خبر کی سچائی اور حقانیت میں کیا شبہ ہوسکتا ہے، کہ جس کے بتلانے والے اللہ تعالیٰ کی ساری مخلوق میں سب سے زیادہ سچے ہیں اور پھر وہ ایسی خبر اپنی طرف سے نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی وحی سے دیتے ہیں۔ اے رزق کے متلاشیو! کثرت سے استغفار و توبہ کرو۔ اپنے گناہوں سے دور ہوجاؤ۔ گزشتہ سیاہ کاریوں پر ندامت کے آنسو بہاؤ اور اس بات کا عزم کرلو، کہ آئندہ ساری زندگی ان گناہوں کے قریب نہیں پھٹکو گے اور اس بات کا خاص طور سے دھیان رکھو، کہ استغفار و توبہ صرف زبان تک ہی نہ رہے۔ دل کی ندامت اور اصلاحِ عمل کی کوشش کے بغیر زبانی استغفار و توبہ جھوٹوں اور دغا بازوں کی عادت ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں ایسے استغفار و توبہ کی کیا قدر و قیمت ہوسکتی ہے؟