کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 26
اس کی دلیل یہ ہے:
{وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنّٰتٍ}
’’اور تمہارے لیے باغات بنائیں گے۔‘‘
نہروں کا جاری کیا جانا:
اس کی دلیل یہ ہے:
{وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْہٰرًا}
’’اور وہ تمہارے لیے نہریں جاری فرمائیں گے۔‘‘
علامہ قرطبی لکھتے ہیں:
’’اس آیت میں اور سورۃ ہود ۔ علیہ السلام ۔ کی آیت[1]میں اس بات کی دلیل ہے، کہ گناہوں کی معافی کا سوال کرنے سے رزق اور بارش طلب کی جاتی ہے۔‘‘[2]
حافظ ابن کثیر تحریر کرتے ہیں:
’’اگر تم اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو، ان سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور ان کی اطاعت کرو، تو وہ تم پر رزق کی فراوانی فرمادیں گے، آسمان سے بارانِ رحمت نازل فرمائیں گے، زمین سے خیر و برکت اُگلوائیں گے، زمین سے کھیتی کو اُگائیں گے، جانوروں کا دودھ مہیا فرمائیں گے، تمہیں
[1] اس آیت ِکریمہ کی طرف اشارہ ہے: {وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَیْہِ یُرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْکُمْ قُوَّۃً اِلٰی قُوَّتِکُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ}۔ (رقم الآیۃ ۵۲)۔
آیتِ شریفہ کا ترجمہ و تفسیر صفحات ۲۹۔۳۰ میں ملاحظہ فرمایئے۔
[2] تفسیر القرطبي ۱۸/۳۰۲ ؛ نیز ملاحظہ ہو: الإکلیل في استنباط التنزیل ص ۲۷۴؛ وفتح القدیر ۵/۴۱۷۔