کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 24
۳: اس بات کا عزم کرے، کہ آئندہ اس کا ارتکاب نہیں کرے گا۔
اگر ان تین شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی مفقود ہوگئی، تو اس کی توبہ درست نہیں۔
اور اگر گناہ کا تعلق کسی بندے سے ہو، تو اس گناہ سے توبہ کے لیے چار شرائط ہیں۔ تین سابقہ شرائط اور چوتھی شرط یہ، کہ حق دار کا حق ادا کرے۔ اگر اس کاحق مال کی صورت میں ہے، تو یہ مال واپس کرے۔ اگر اس پر ایسا الزام تراشا، کہ جس کی سزا حدِّ قذف ہو، تو حق والے کو موقع فراہم کرے، کہ وہ اس پر حد قائم کرے یا اس سے عفو و درگزر کی درخواست کرے اور اگر اس نے اُس کی غیبت کی ہو، تو اُس سے اس کی معافی طلب کرے۔‘‘[1]
ب: (استغفار و توبہ) کے رزق کا سبب ہونے کے چار دلائل:
متعدد آیاتِ کریمہ اور احادیث شریفہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں، کہ (استغفار و توبہ) رزق کے حصول کے اسباب میں سے ایک ہے۔ ذیل میں چار دلائل مناسب شرح و تفصیل کے ساتھ ملاحظہ فرمائیے:
ا: حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا، کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا:
{فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ اِِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا۔ یُّرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا۔ وَّیُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنّٰتٍ وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْہٰرًا} [2]
(پس میں نے کہا:’’اپنے پروردگار سے گناہوں کی معافی طلب کرو۔ بے شک وہ بڑے بخشنے والے ہیں۔ آسمان سے تم پر موسلا دھار مینہ برسائیں
[1] ریاض الصالحین ص ۴۱۔ ۴۲۔
[2] سورۃ نوح ۔ علیہ السلام ۔ / الآیات ۱۰۔۱۲۔