کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 22
-۱-
استغفار و توبہ
جن اسباب کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے رزق طلب کیا جاتا ہے، ان میں سے ایک اہم سبب اللہ تعالیٰ کے حضور (استغفار و توبہ) کرنا ہے۔ اس بارے میں توفیقِ الٰہی سے دو عنوانات کے تحت ذیل میں گفتگو کی جارہی ہے:
ا: حقیقتِ )استغفار و توبہ)
ب: (استغفار و توبہ) کے رزق کا سبب ہونے کے چار دلائل
۱: حقیقتِ (استغفار و توبہ):
بہت سے لوگوں کے خیال میں (استغفار و توبہ) کا تعلق صرف زبان سے ہے۔ اس کا دعویٰ کرنے والے کتنے ہی لوگ ایسے ہیں، جو زبان سے تو کہتے ہیں:
’’ أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ اِلَیْہِ،‘‘
’’میں اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی کا سوال کرتا ہوں اور اپنی سیاہ کاریوں سے تائب ہوتا ہوں،‘‘
لیکن ان الفاظ کا اثر نہ تو ان کے دل پر ہوتا ہے اور نہ ہی ان کے اعمال میں دکھائی دیتا ہے۔
دو علماء کے قول:
۱: علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں:
’’شریعت میں )توبہ) کا مطلب گناہ کو اس کی قباحت کی وجہ سے چھوڑنا،
اپنی غلطی پر نادم ہونا،