کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 196
۴: ایمان و عمل صالح: اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان کو ہر نیکی کا بدلہ، آخرت سے پہلے، دنیا میں بھی، اپنے شایانِ شان عطا فرماتے ہیں۔ وہ اعمالِ صالحہ کرنے والے اہلِ ایمان کو (حَیَاۃً طَیِّبَۃً) کی عظیم نعمت سے نوازتے ہیں، جو کہ (پاکیزہ حلال رزق، سعادت، قناعت، عبادت، ربِّ قدّوس کی طاعت گزاری کی توفیق اور اس کے لیے انشراحِ صدر) کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہوتی ہے۔ ۵: گھر والوں کو حکمِ نماز دینا اور خود اس کی خوب پابندی کرنا: اہلِ خانہ کو نماز قائم کرنے کا حکم دینے اور خود اس کا خوب اہتمام کرنے والوں کی معاشی جدوجہد کو اللہ تعالیٰ ثمر آور اور بابرکت بنا دیتے ہیں۔ اُن کے لیے رزق کے اسباب وہاں سے پیدا فرما دیتے ہیں، جہاں اُن کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔ ۶: (سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ) کا ذکر: یہ ہر چیز کی نماز ہے اور مخلوق کو اس کی بنا پر رزق دیا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی وفات کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے یہ بات بیان فرمائی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو اُن کی اِس وصیت کی خبر دی، تاکہ وہ بھی اس کے ذریعہ ربّ کریم سے رزق حاصل کرتے رہیں۔ ۷: نکاح: غیر شادی شدہ لوگ، تنگ دستی کے باوجود، ربِّ کریم کی اطاعت کرتے ہوئے، حرام سے بچنے کی نیت سے، نکاح کریں۔ ایسے حضرات و خواتین کے لیے تونگری اور ثروت پانے کی قرآن و سنت میں دو ٹوک اور واضح بشارت ہے۔ اس بشارت کا قطعی طور پر یہ تقاضا نہیں، کہ شادی کرنے والے حصولِ رزق کے