کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 189
’’اَللّٰہُمَّ أَکْثِرْ مَالِيْ وَوَلَدِيْ، وَبَارِکْ لِيْ فِیْمَآ أَعْطَیْتَنِيْ۔‘‘ ’’اے اللہ! میرے مال اور اولاد کو زیادہ کردیجیے اور آپ نے مجھے جو کچھ دیا ہے، اس میں میرے لیے برکت فرمادیجیے۔‘‘ دعائے نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبولیت: اللہ کریم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا کو قبول فرمایا۔ امام مسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ فَوَاللّٰہِ! إِنَّ مَالِيْ لَکِثِیْرٌ، وإنّ وَلَدِيْ وَوَلَدَ وَلَدِيْ لَیَتَعَآدُّوْنَ عَلیٰ نَحْوِ الْمِائَۃِ الْیَوْمَ‘‘[1] (اللہ تعالیٰ کی قسم! بے شک میرا مال یقینا بہت زیادہ ہے۔ اور بلاشبہ آج میری اولاد اور اولاد کی اولاد کی تعداد سو کے قریب ہے)۔ اور صحیح بخاری میں ہے: ’’ فَإِنِّيْ لَمِنْ أَکْثَرِ الْأَنْصَارِ مَالًا۔‘‘ [2] (پس بلاشبہ میں سب سے زیادہ مال دار انصاری لوگوں میں سے ہوں)۔ ابو العالیہ بیان کرتے ہیں: ’’ وَکَانَ لَہٗ بُسْتَانٌ یَّحْمِلُ فِيْ السَّنَۃِ الْفَاکِہَۃَ مَرَّتَیْنِ، وَکَانَ فِیْھَا رَیْحَانٌ ، یَّجِدُ مِنْہُ رِیْحَ الْمِسْکِ ‘‘[3]
[1] صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل أنس بن مالکt جزء من رقم الحدیث ۱۴۳۔ (۲۴۸۱)، ۴/۱۹۲۹۔ [2] صحیح البخاري، کتاب الصوم، باب من زار قوماً فلم یفطر عندھم، جزء من رقم الحدیث ۱۹۸۲، ۴/۲۲۸۔ [3] جامع الترمذي، أبواب المناقب، مناقب أنس بن مالک رضی اللہ عنہ ، جزء من رقم الحدیث ۴۰۸۶، ۱۰/۲۲۴۔ حافظ ابن حجر نے اس کے (راویان کو ثقہ] اور شیخ البانی نے اسے (صحیح] کہا ہے: (ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۱۰/۲۲۵؛ و صحیح سنن الترمذي، ۳/۲۳۴)۔ نیز دیکھیے: فتح الباري ۴/۲۲۹۔