کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 183
موسیٰ علیہ السلام نے دونوں (لڑکیوں) کی بکریوں کو پانی پلا دیا، پھر ایک درخت کے سائے میں جاکر دعا کی، کہ میرے رب! روزی حاصل کرنے کا جو ذریعہ ابھی میرے سامنے ظاہر ہوا ہے، میں اس کا محتاج ہوں، یعنی دونوں لڑکیوں کے باپ کو ایک مزدور کی ضرورت ہے اور مجھے روزی کی ضرورت ہے۔[1] اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی فریاد سن لی۔ صرف مزدوری ہی عطا نہ کی، بلکہ بیوی بھی عنایت فرمائی۔ اس بارے میں خود اللہ کریم ہی نے فرمایا: {فَجَآئَ تْہُ اِحْدٰہُمَا تَمْشِیْ عَلَی اسْتِحْیَآئٍ قَالَتْ اِنَّ اَبِیْ یَدْعُوْکَ لِیَجْزِیَکَ اَجْرَمَا سَقَیْتَ لَنَاط فَلَمَّا جَآئَ ہٗ وَ قَصَّ عَلَیْہِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔ قَالَتْ اِحْدٰہُمَا یٰٓاَبَتِ اسْتَاْجِرْہُ اِنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَاْجَرْتَ الْقَوِیُّ الْاَمِیْنُ۔ قَالَ اِنِّیْٓ اُرِیْدُ اَنْ اُنْکِحَکَ اِحْدَی ابْنَتَیَّ ہٰتَیْنِ عَلٰٓی اَنْ تَاْجُرَنِیْ ثَمٰنِیَ حِجَجٍ فَاِنْ اَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِنْدِکَ وَ مَآ اُرِیْدُ اَنْ اَشُقَّ عَلَیْکَ طسَتَجِدُنِیْٓ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ۔ قَالَ ذٰلِکَ بَیْنِیْ وَ بَیْنَکَط اَیَّمَا الْاَجَلَیْنِ قَضَیْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَیَّط وَاللّٰہُ عَلٰی مَانَقُوْلُ وَکِیْلٌ}[2] (تو ان دو (لڑکیوں) میں سے ایک بہت حیا کے ساتھ چلتی ہوئی، اُن کے پاس آئی۔ اس نے کہا: ’’بے شک میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں، تاکہ آپ کو ہمارے لیے (بکریوں کو ) پلانے کی مزدوری دیں۔‘‘ پس جب وہ اُن کے پاس آئے اور اُن کے سامنے اپنا قصہ بیان کیا، (تو) انہوں
[1] ملاحظہ ہو: تیسیرالرحمٰن، حاشیہ ۱۲، ص ۱۰۹۸۔ [2] سورۃ القصص/الآیات ۲۵۔۲۸۔