کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 169
مَنْ دَخَلُ بَیْتَہٗ ، فَسَلَّمَ، فَہُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللّٰہِ، وَمَنْ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ، فَہُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللّٰہِ، وَمَنْ خَرَجَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، فَہُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللّٰہِ۔‘‘[1] ’’تین (اقسام کے لوگ) ان سب کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ پر ہے: (ان میں سے ہر ایک) اگر زندہ رہے، تو اسے رزق دیا جائے گا اور اس کی کفایت کی جائے گی اور اگر فوت ہوگیا، تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائیں گے: جو اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کہے، تو اُس کے ضامن اللہ تعالیٰ ہیں، جو مسجد کی طرف نکلے، تو اس کے ضامن اللہ تعالیٰ ہیں، اور جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں (جہاد) کے لیے نکلے، تو اُس کے ضامن اللہ تعالیٰ ہیں۔‘‘ ۲: امام ابن حبان نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ جَاہَدَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ، کَانَ ضَامِنًا عَلَی اللّٰہِ، وَمَنْ عَادَ مَرِیْضًا ، کَانَ ضَامِنًا عَلَی اللّٰہِ، وَمَنْ غَدَآ إِلٰی مَسْجِدٍ أَوْ رَاحَ ، کَانَ ضَامِنًا عَلَی اللّٰہِ، وَمَنْ دَخَلَ عَلٰٓی إِمَامٍ یُعَزِّزُہٗ ،کَانَ ضَامِنًا عَلَی اللّٰہِ، وَمَنْ جَلَسَ فِيْ بَیْتِہٖ لَمْ یَغْتَبْ إِنْسَانًا،کَانَ ضَامِنًا عَلَی اللّٰہِ۔‘‘[2]
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب البر والإحسان، باب إفشآء السلام وإطعام الطعام، رقم الحدیث ۴۹۹؛ ۲/۲۵۱۔۲۵۲۔ شیخ البانی اور شیخ ارناؤوط نے اسے (صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۱/۲۴۸؛ وہامش الإحسان ۲/۲۵۲)۔ [2] بحوالہ: صحیح الترغیب والترہیب، کتاب الصلاۃ، الترغیب في لزوم المسجد والجلوس فیہا، رقم الحدیث ۳۲۸ ۔ (۳) ، ۱؍ ۲۵۲۔ حافظ منذری لکھتے ہیں، کہ اسے (امام) طبرانی نے ( المعجم) الکبیر اور (امام ) بزار نے روایت کیا ہے، شیخ البانی نے اسے (حسن لغیرہ] قرار دیاہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب و الترہیب ۱؍۲۵۲)۔