کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 163
عبد اللہ نے کہا: ’’نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’اگر تم (ادائیگی میں) تاخیر کرنا چاہو، تو تاخیر کرلو۔‘‘ عبد اللہ نے کہا: ’’نہیں۔‘‘ انہوں (یعنی ابن جعفر) نے کہا: ’’اس (زمین) میں سے میرے حصے کا قطعہ مقرر کردو۔‘‘ عبد اللہ نے کہا: ’’آپ کے لیے یہاں سے یہاں تک ہے۔‘‘ عبد اللہ نے ان (کی زمین اور مکانات) میں سے فروخت کرکے ان کا مکمل قرض ادا کردیا، (تو پھر بھی) اس (یعنی غابہ کی زمین) سے ساڑھے چار حصے باقی تھے۔ معاویہ کے پاس (عبد اللہ) آئے… اُن کے ہاں عمرو بن عثمان، منذر بن زبیر اور ابن زَمعہ رضی اللہ عنہم تھے… معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’غابہ کی جگہ کی کیا قیمت مقرر ہوئی ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ہر حصہ ایک لاکھ کا۔‘‘ انہوں نے دریافت کیا: ’’کتنے (حصے) باقی ہیں؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ساڑھے چار۔‘‘ منذر بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’میں ایک حصہ ایک لاکھ میں لیتا ہوں۔‘‘ عمرو بن عثمان نے کہا: ’’میں ایک حصہ ایک لاکھ میں لیتا ہوں۔‘‘ ابن زمعہ نے کہا: ’’میں ایک حصہ ایک لاکھ میں لیتا ہوں۔‘‘ معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’کتنے (حصے) باقی ہیں؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ڈیڑھ‘‘ انہوں (معاویہ رضی اللہ عنہ ) نے کہا: ’’میں اسے ڈیڑھ لاکھ میں لیتا ہوں۔ ‘‘ جب عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ قرض کی ادائیگی کرچکے، تو زبیر رضی اللہ عنہ کی اولاد