کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 157
۱۱- ادائیگی قرض کا سچا ارادہ رزق کے اسباب میں سے ایک (قرض ادا کرنے کا کھرا، سچا اور مُصَمّم ارادہ) ہے۔ اس بارے میں حسبِ ذیل تین عنوانات کے تحت تفصیل ملاحظہ فرمایئے: ا: تین احادیث ب: ادائیگی قرض کے کھرے اور مُصَمّم ارادے کے ثمرات ج: ادائیگی قرض کے سچے ارادے کی برکت کے دو واقعات ا: تین احادیث: ۱: امام احمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: (بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا مِنْ عَبْدٍ کَانَتْ لَہٗ نِیَّۃٌ فِيْ أَدَآئِ دَیْنِہٖ إِلَّا کَانَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عَوْنٌ۔‘‘[1] ’’کوئی بندہ ایسا نہیں، کہ اُس کی قرض ادا کرنے کی نیت ہو، مگر اللہ عزوجل کی طرف سے اُس کی مدد ہوتی ہے۔) ایک اور روایت میں ہے: ’’کَانَ مَعَہٗ مِنَ اللّٰہِ عَوْنٌ وَّحَافِظٌ۔‘‘[2]
[1] المسند، جزء رقم الحدیث ۲۴۶۷۹، ۴۱/۲۱۳۔ ۲۱۴۔ شیخ البانی نے اسے (صحیح لغیرہ] اور شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے (حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۲/۳۴۹؛ وہامش المسند ۴۱/۲۱۴)۔ [2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۶۱۲۷، ۴۳/۲۲۶۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے (حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۴۳/۲۲۶)۔