کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 155
ا: امام بخاری نے لکھا ہے:
(بَابُ مَا یُسْتَحَبُّ مِنَ الْکَیْلِ) [1]
((اناج کے) ماپ تول کے مستحب ہونے کے متعلق باب)
ب: امام ابن ماجہ نے تحریر کیا ہے:
(بَابُ مَا یُرْجٰی فِيْ کَیْلِ الطَّعَامِ مِنَ الْبَرَکَۃِ) [2]
(غلّے کے ماپ تول میں برکت کی اُمید کے متعلق باب)
ج: امام بیہقی رقم طراز ہیں:
(بَابُ مَا جَآئَ فِي ابْتِغَآئِ الْبَرَکَۃِ مِنْ کَیْلِ الطَّعَامِ) [3]
(غلے کے ماپ تول سے برکت طلب کرنے کے متعلق وارد شدہ (احادیث) کے متعلق باب)
تنبیہ:
ان تینوں عناوین میں اناج کے ماپ تول کی بدولت حاصل ہونے والی برکت کو بیع و شراء کے ساتھ مخصوص نہیں کیا گیا۔
۶: (برکت کے ہونے سے) مراد:
علامہ مناوی لکھتے ہیں:
’’أَيْ یَحْصُلُ فِیْہِ الْخَیْرُ وَالْبَرَکَۃُ وَالنَّمُوُّ۔‘‘[4]
(یعنی اس میں خیر ، برکت اور اضافہ ہوتا ہے۔)
۷: ماپ تول کرتے وقت اتباعِ سنت کی نیت کا ہونا:
اناج کا ماپ تول کرتے وقت، نیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل
[1] صحیح البخاري ۴/۳۴۵۔
[2] سنن ابن ماجہ ص ۳۷۴۔
[3] السنن الکبریٰ ۶/۵۲۔
[4] فیض الباري ۵/۶۰۔