کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 145
’’آپ کا اس پر (سوار ہوکر) سفر کا ارادہ ہے یا آپ نے اس کے گوشت (کے کھانے) کا قصد کیا ہے؟‘‘ میں نے کہا: ’’بَلْ أَرَدْتُّ عَلَیْہَا الْحَجَّ۔‘‘ (بلکہ میرا اس پر (سوار ہوکر) حج (کے لیے جانے) کا ارادہ ہے۔) انہوں نے کہا: ’’فإِنَّ بِخُفِّہَا نَقَبًا۔‘‘ (سو بے شک اس کے کُھر میں پتلا پن ہے۔) (راوی نے)بیان کیا: ’’انہوں (یعنی خریدار) نے کہا: ’’أَصْلَحَکَ اللّٰہُ! مَا تُرِیْدُ إِلٰی ہٰذَا؟ تُفْسِدُ عَلَيَّ؟‘‘[1] (اللہ تعالیٰ آپ کی اصلاح فرمائیں! آپ کا اس (بات کے کرنے) سے کیا مقصود ہے؟ آپ میرے لیے (میرا سودا) خراب کر رہے ہیں؟) انہوں نے کہا: ’’إِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ: ’’لَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ یَّبِیْعُ شَیْئًا أَ لَّا یُبَیِّنَ مَا فِیْہِ، وَلَا یَحِلُّ لِمَنْ یَعْلَمُ ذٰلِکَ أَ لَّا یُبَیِّنَہٗ۔‘‘[2]
[1] المستدرک کے الفاظ ہیں: قَالَ ’’اِرْتَجِعْہَا۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’اسے واپس کردیجیے۔‘‘ اس (اونٹنی) والے نے کہا: ’’مَا أَرَدْتَّ إِلَّا ہٰذَا۔ أَصْلَحَکَ اللّٰہ! تُفْسِدُ عَلَيَّ۔‘‘ (آپ (کے میرے پیچھے آنے) کا مقصد صرف یہی تھا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اصلاح فرمائیں! آپ مجھ پر (میرا سودا) خراب کر رہے ہیں۔] [2] المسند، رقم الحدیث ۱۶۰۱۳، ۲۵/۳۹۴۔ ۳۹۵؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب البیوع، ۲/۹۔۱۰؛ وصحیح الترغیب والترہیب، کتاب البیوع وغیرھا، الترہیب من الغش، والترغیب في النصیحۃ في البیع وغیرہ، رقم الحدیث ۱۷۷۴۔ (۱۱)، ۲/۳۳۷۔ ۳۳۸۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کی (سند کو صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ شیخ البانی نے اسے (حسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک علی الصحیحین ۲/۱۰؛ والتلخیص ۲/۱۰؛ وصحیح الترغیب والترہیب ۲/۳۳۷)۔