کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 144
سودے کو بیچنے سے نہیں رُکتا۔) ۵: اپنی چیز کا عیب بیان کرنے کی خاطر واثلہ رضی اللہ عنہ کا اہتمام: حضراتِ ائمہ احمد، حاکم اور بیہقی نے ابوسِباع سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کے گھر سے ایک اونٹنی خریدی۔ جب میں اُسے وہاں سے لے کر نکلا، تو واثلہ رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے، ہمیں پیچھے سے آلیا۔[1] انہوں نے کہا: ’’اے اللہ تعالیٰ کے بندے! آپ نے (یہ اونٹنی) خریدی ہے؟‘‘ میں نے کہا: ’’(جی) ہاں۔‘‘ انہوں نے دریافت کیا: ’’ہَلْ بُیِّنَ لَکَ مَا فِیْہَا؟‘‘ ’’کیا آپ کے لیے وہ (عیب) بیان کیا گیا ہے، جو اس میں ہے؟‘‘ میں نے کہا: ’’وَمَا فِیْہَا؟ إِنَّہَا لَسَمِیْنَۃٌ ظَاہِرَۃُ الصِّحَّۃِ۔‘‘ ’’اس میں کیا (عیب) ہے؟ بلاشبہ وہ موٹی تازہ، ظاہری طور پر صحت مند ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’أَرَدْتَّ بِہَا سَفَرًا أَمْ أَرَدْتَّ بِہَا لَحْمًا؟‘‘
[1] یعنی وہ اونٹنی خریدنے والے کے تعاقب میں اتنی جلدی میں نکلے، کہ نکلتے وقت اپنی چادر بھی درست نہ کرپائے۔