کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 134
بِتَزْوِیْجِہٖ الْإِعَانَۃَ عَلٰی طَاعَۃِ اللّٰہِ بِغَضِّ الْبَصَرِ وَحِفْظِ الْفَرْجِ کَمَا بَیِّنَہٗ صلي اللّٰه عليه وسلم فِيْ الْحَدِیْثِ الصَّحِیْحِ: ’’یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ… الحدیث۔‘‘[1] ’’ظاہر (یہی) ہے، کہ جس شادی کرنے والے سے اللہ تعالیٰ نے تونگری کا وعدہ فرمایا ہے، بلاشبہ وہ ایسا نکاح کرنے والا ہے، جس کا اس سے مقصود نظر نیچی کرنے اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں، اپنی مدد کرنا ہوتا ہے، جیسے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں بیان فرمایا: ’’اے نوجوانوں کے گروہ!… آخر حدیث تک۔ ’’اس میں اُن غریب فقیر مسلمانوں کے لیے بشارت ہے، جو اپنے دین کی حفاظت کے لیے نکاح کرنا چاہتے ہیں، مگر وسائلِ مالیہ ان کے پاس نہیں، کہ جب وہ اپنے دین کی حفاظت اور سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی نیتِ صالحہ سے نکاح کریں گے، تو اللہ تعالیٰ انہیں مالی غِنا بھی عطا فرمادیں گے۔‘‘[2] ب: شادی کرنے پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے غنی کرنے کا معنٰی یہ نہیں، کہ شادی کرنے والا رزق کے لیے جستجو نہ کرے یا پہلے سے جو جدوجہد کر رہا تھا، وہ بھی چھوڑ دے، بلکہ اس سے مقصود–– واللہ تعالیٰ أعلم–– یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ اُسے رزق کے حصول کی خاطر خوب جدوجہد کرتے ہوئے، ایسے طریقے اور وسائل اختیار کرنے کی توفیق دیں گے، کہ شادی سے تشکیل پانے والے کنبے کی کفالت اُس کے لیے مسئلہ نہیں بنے گا۔شیخ ابن
[1] أضواء البیان ۶/۲۱۸۔ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي ۱۲؍۲۴۱۔ [2] معارف القرآن ۶/۴۱۲۔