کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 129
(تونگری کو نکاح میں طلب کرو (یعنی نکاح کے ذریعہ سے تونگری طلب کرو)۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (ترجمہ: اگر وہ فقیر ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی کردیں گے۔) ب: ان دلائل کے حوالے سے چار باتیں: اوپر ذکر کردہ نصوص اور آثار سے یہ بات واضح ہے، کہ حرام سے بچنے کی خاطر نکاح کرنے والے تنگ دست لوگوں کی معاونت کرنے کی ذمہ داری خود اللہ رزّاق نے لی ہے۔ اس بارے میں بشارت بھی انہوں نے خود ہی دی ہے۔نئے تشکیل پانے والے کنبوں میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دلہنوں کے مال لانے کی خوش خبری صادق ومصدوق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنائی ہے۔ حضراتِ صحابہ صدیق، فاروق، ابن عباس اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم نے اسی عظیم امید اَفزا بشارت کے حوالے سے افرادِ امت کو نکاح کرنے کی پُرزور ترغیب اور تاکید فرمائی ہے۔ بات کو مزید نکھارنے اور اچھی طرح سمجھنے سمجھانے کی غرض سے ذیل میں توفیقِ الٰہی سے چار باتیں عرض کی جارہی ہیں: ۱: آیت ِشریفہ کی تفسیر میں آٹھ مفسرین کے اقوال: ا: امام طبری نے تحریر کیا ہے: ’’یَقُوْلُ: إِنْ یَّکُنْ ہٰؤُلَآئِ الَّذِیْنَ تُنْکِحُوْنَہُمْ مِنْ أَیَامٰی رِجَالِکُمْ وَنِسَآئِکُمْ وَعَبِیْدِکُمْ وَإِمَآئِکُمْ أَہْلَ فَاقَۃٍ وَّفَقْرٍ، فَإِنَّ اللّٰہَ یُغْنِیْہِمْ مِّنْ فَضْلِہٖ، فَلَا یَمْنَعَنَّکُمْ فَقْرُہُمْ مِنْ إِنْکَاحِہِمْ، وَبِنَحْوِ الَّذِيْ قُلْنَا فِيْ ذٰلِکَ، قَالَ أَہْلُ التَّأْوِیْلِ۔‘‘[1]
[1] تفسیر الطبري، ۱۸/ ۹۸۔