کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 128
(مجھے اُس شخص پر تعجب ہے، جو تونگری کو نکاح کے علاوہ کسی اور چیز کے ساتھ طلب کرتا ہے اور اللہ عزوجل فرماتے ہیں: (ترجمہ: اگر وہ فقیر ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ انہیں غنی فرمادیں گے۔)
۶: امام ابن جریر طبری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا:
’’أَمَرَ اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ بِالنِّکَاحِ، وَرَغَّبَہُمْ فِیْہِ، وَأَمَرَہُمْ أَنْ یُّزَوِّجُوْا أَحْرَارَہُمْ وَعَبِیْدَہُمْ، وَوَعَدَہُمْ فِيْ ذٰلِکَ الْغِنٰی، فَقَالَ:
{اِِنْ یَکُوْنُوْا فُقَرَائَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ}۔‘‘[1]
(اللہ سبحانہ نے نکاح کا حکم دیا اور انہیں (یعنی اہلِ اسلام کو) اس کی ترغیب دی۔ انہیں حکم دیا، کہ وہ اپنے آزاد لوگوں اور غلاموں کا نکاح کردیں اور ایسا کرنے پر اُن سے تونگری کا وعدہ فرمایا۔ انہوں نے فرمایا:
(ترجمہ: اگر وہ فقیر ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی کردیں گے۔)
۷: امام ابن جریر طبری نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا:
’’اِلْتَمِسُوْا الْغِنٰی فِيْ النِّکَاحِ، یَقُوْلُ اللّٰہُ تَعَالٰي:
{اِِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ}۔‘‘[2]
[1] تفسیر الطبري، ۱۸/ ۹۸۔ (ط: دار المعرفۃ بیروت)۔
[2] المرجع السابق، ۱۸ / ۹۸۔ نیز دیکھئے: تفسیر القرطبي ۱۲؍ ۲۴۱؛ وتفسیر ابن کثیر ۳/۳۱۵؛ والإکلیل ص ۱۹۳؛ وتفسیر ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، رقم الروایۃ ۸۸۱، ۲/۴۶۰۔