کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 127
’’تَزَوَّجُوْا النِّسَآئَ فَإِنَّہُنَّ یَأْتِیْنَکُمْ بِالْمَالِ۔‘‘[1] ’’خواتین سے شادی کرو، پس بلاشبہ وہ تمہارے پاس مال لاتی ہیں‘‘ ۴: امام ابن ابی حاتم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے فرمایا: ’’أَطِیْعُوْا اللّٰہَ فِیْمَآ أَمَرَکُمْ بِہٖ مِنَ النِّکَاحِ یُنْجِزْ لَکُمْ مَا وَعَدَکُمْ مِنَ الْغِنٰی۔ قَالَ تَعَالٰی: {اِِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ}۔‘‘[2] (تم نکاح کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کرو، وہ تونگری کے سلسلے میں تمہارے ساتھ کیا ہوا وعدہ، پورا فرمائیں گے۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: (ترجمہ: اگر وہ محتاج ہوں گے (،تو) اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دیں گے۔) ۵: امام بغوی نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے فرمایا: ’’عَجِبْتُ لِمَنِ ابْتَغَی الْغِنٰی بِغَیْرِ النِّکَاحِ، وَاللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ: {اِِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ}۔‘‘[3]
[1] المستدرک علی الصحیحین، کتاب النکاح، ۲/۱۶۱؛ ومجمع الزوائد، کتاب النکاح، ۴/۲۵۵۔ امام حاکم نے اسے (صحیحین کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ حافظ ہیثمی اس کے متعلق لکھتے ہیں: ’’اسے (امام) بزار نے روایت کیا ہے اور مسلم بن جیاد کے سوا اس کے روایت کرنے والے صحیح کے راویان ہیں اور وہ (یعنی مسلم بن جیاد) ثقہ ہیں۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک علی الصحیحین ۲/۱۶۱؛ والتلخیص ۲/۱۶۱؛ ومجمع الزوائد ۴/۲۵۵)۔ نیز دیکھئے: تخریج الأحادیث والآثار للحافظ الزیلعي ۲/۴۴۳۔ ۴۴۴۔ [2] تفسیر ابن کثیر ۳/۳۱۵؛ نیز دیکھئے: الیسیر في اختصار تفسیر ابن کثیر ص ۱۲۷۱؛ وتفسیر غرائب القرآن ورغائب الفرقان، ۱۸/ ۸۴ (المطبوع بہامش تفسیر الطبري)؛ والإکلیل في استنباط التنزیل ص ۱۹۳۔ [3] تفسیر البغوي ۳/۳۴۲۔ نیز ملاحظہ ہو: المصنف لعبد الرزاق، کتاب النکاح، باب وجوب النکاح وفضلہ، رقم الروایۃ ۱۰۳۸۵ و ۱۰۳۹۳، ۶/۱۷۰۔ ۱۷۱ و ۱۷۳ ؛ وأحکام القرآن للجصاص ۳/۳۲۰؛ وتفسیر القرطبي ۱۲/۲۴۱۔